کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 53
انجمن کی زیر قیادت جلوس کو دلہن کی طرح سجایا جاتا۔ جلوس میں شامل نوجوانوں پرپھولوں کی پتیاں نچھاور کی جاتیں ۔ سیاسی اور سماجی کارکنوں کے علاوہ جلوس کے آگے پہلوانوں کی ٹولی بھی شمولیت کرتی۔‘‘
واضح رہے کہ1. روزنامہ کوہستان نے انجمن فرزندانِ توحید کے عہد یداران کی تصاویر اخبارِ مذکور میں شائع کیں اور 2. روزنامہ مشرق نے اس لائسنس کا عکس بھی شامل اشاعت کیا جو (میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس کی اجازت کے لئے) حکومت ِبرطانیہ سے حاصل کیاگیاتھا۔ 3. علاوہ ازیں مذکورہ اخبارات کی فوٹو سٹیٹ تحریریں ماہنامہ ’حرمین‘ جامعہ علوم اثریہ، جہلم کے ادارہ کے ریکارڈ میں موجود ہیں ۔
بدعت ِعید میلاد سے متعلقہ شبہات کا ازالہ اور مجوزین کے دلائل کا جائزہ
عیدمیلاد کے بدعت ہونے میں کوئی شک تو باقی نہیں رہ جاتا مگر اس کے باوجود بعض علما اسے کسی نہ کسی طرح شرعی لبادہ پہنانا چاہتے ہیں خواہ اس کے لئے انہیں قرآنی آیات میں کھینچا تانی کرنا پڑے یاکفار (ابولہب وغیرہ) کے عمل سے استدلال کرنا پڑے مگر حق بہرحال حق ہے جوباطل کی ملمع سازیوں کے باوجود آخر کار نکھر ہی آتا ہے۔ اس لئے آئندہ سطور میں بدعت ِمیلاد کو جائز قرار دینے والوں کے دلائل کاجائزہ پیش کیا جاتا ہے :
قرآنی دلائل
1. ﴿یٰأیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاءَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَبِّکُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِیْ الصُّدُوْرِ وَھُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا﴾
’’اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جونصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ، ان کے لئے شفا ہے اور وہ رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے۔ (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہئے۔‘‘ (یونس:۵۷،۵۸)
اس آیت سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ نصیحت، شفا، ہدایت اور رحمت وغیرہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش اور تشریف آوری ہی پر موقوف ہے۔ اس لئے سب سے بڑی رحمت و نعمت تو خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم