کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 5
ہیں ، دنیا کی برادری میں جب نکلتے ہیں تو نسلی تفاخر اور قو7می غرور کے دائرے سے باہر نہیں نکل پاتے۔ ان کے پیمانے اپنوں اور غیروں کے لئے سراسر مختلف ہیں اور وہ دوسروں کو اپنے جانوروں جتنا حق دینے کو بھی تیار نہیں کجا کہ شرفِ آدمیت اور مساوات کا دعویٰ کیا جائے۔ اپنے ایک فرد کے لئے دوسری پوری قوم کو ہراساں کرنا اور زندہ رہنے کا حق بھی چھین لینا کہاں کی انسانیت ہے؟ اپنی عیاشی اور برتری کی تسکین کے لئے دوسرے ممالک کے کروڑوں عوام کو تباہی میں دھکیل دینا آج کے مہذب یورپ کا وطیرہ ہے۔اس اجمال کی تفصیل اور ان تضادات کی نشاندہی ایک طویل موضوع ہے، صاحبانِ فکر ونظر جس سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ ملت ِاسلامیہ کے خلاف عالم کفر کے اتحاد کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی موجود ہے۔ الکفر ملة واحدۃ کا مشہور مقولہ ہردور میں سچا ثابت ہوتا رہا ہے۔ قرآنِ کریم میں یہود اور مشرکین کے بارے میں بھی صراحت موجود ہے : ﴿لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیْنَ آمَنُوْا الْیَہُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا﴾ (المائدۃ:۸۲) ’’یقینا آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے ۔ ‘‘ مسلمانوں پریہ دورِ ابتلا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں بڑی صراحت سے موجود ہے۔ جس میں اس کا سبب بھی بتا دیا گیاہے : ’’یوشک الأمم أن تداعی علیکم کما تداعی الأکلۃ إلی قصعتہا فقال قائل: ومن قلۃ نحن یومئذ قال بل أنتم یومئذ کثیر ولکنکم غثاء کغثاء السیل ولینزعن اللہ من صدور عدوکم المہابۃ منکم ولیقذفن ﷲ فی قلوبکم الوہن فقال قائل: یا رسول اللہ! وما الوہن؟ قال حب الدنیا وکراہیۃ الموت‘‘ ’’قریب ہے کہ تم پر اُمتیں اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جس طرح بھوکے کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں کسی کہنے والے نے کہا: کیا اس وقت ہم تھوڑے ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ تمہاری تعداد تواس وقت بہت زیادہ ہو گی لیکن تم سیلاب کی جھاگ کی طرح (بے حیثیت) ہو گے اور اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا رعب ودبدبہ نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں وَھن ڈال دے گا۔کسی نے پوچھا اللہ کے رسول وھن کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا سے محبت اور موت سے