کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 24
اَ د یان و مذ ا ہب مولانا محمد علی قصوری
[ قسط نمبر۴] ایم اے، کینٹب
اسلام اور عیسائیت کی تعلیم اورنتائج نبوت ؛ ایک تقابل
مولانامحمد علی قصوری رحمۃ اللہ علیہ اس خاندان کے چشم و چراغ ہیں جن کے اکثر افراد نے برصغیر میں اسلام اور ملک وملت کی خدمت اورجدوجہد ِآزادی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ مولانا عبدالقادر قصوری(سابق صدر انجمن اہلحدیث پنجاب) کے صاحبزادے، معین قریشی (سابق نگران وزیراعظم) کے چچا اور موجودہ وفاقی وزیر خارجہ (خورشید محمود قصوری) کے تایا تھے۔
آپ نے اعلیٰ تعلیم کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔ بیرسٹری کا کورس بھی مکمل کیا لیکن سند حاصل نہ کرسکے تھے کہ وطن لوٹ آئے۔ انگلستان کے قیام کے دوران ہی مولانا محمد علی قصوری نے اپنی زندگی اسلامی اور ملی کاموں کے لئے وقف کرنے کا تہیہ کرلیا تھا۔ برطانوی حکومت کی طرف سے کئی ملازمتوں کی پیشکش ہوئی لیکن ان کے دماغ میں ایک ہی دھن تھی کہ کسی طرح اسلامی ممالک کو مغربی استعمار کے چنگل سے آزاد کروایا جائے۔ افغانستان کی حکومت کو برطانوی سامراج کے خلاف جہاد پر آمادہ کرنے کے لئے افغانستان کا سفر بھی کیا۔ لیکن کامیابی نہ ہوئی تو یاغستان چلے گئے اور وہاں کے قبائل کو ظلم کی قوتوں کے خلاف جہاد کے لئے تیار کیا ۔ زیر نظر مضمون کی اقساط اس سے قبل دسمبر ۲۰۰۲ء اور اپریل، مئی ۲۰۰۳ء کے شماروں میں ملاحظہ فرمائیں ۔ (محدث)
٭ ذاتی کردارکے بعد تعلیم نبوت اور نتائج نبوت کی باری آتی ہے۔ چنانچہ ہم مختصراً ان دونوں انبیا کی تعلیم اور نتائج تعلیم کامقابلہ کرتے ہیں :
انبیاء کے مدارج
اولاً انبیا کے تین مدار ج ہیں : اُمت و ملت کے مؤسس، مجدد اور متبع
مؤسّس وہ ہیں جو کسی دین کی ابتدا کریں اور اُمت ِصالحہ کی بنیاد رکھیں ،علاوہ ازیں صاحب ِکتاب و شریعت ہوں ،جیسے حضرت نوح ، حضرت ابراہیم اور حضرت محمد رسول اللہ علیہم الصلوٰۃ والسلام اور انہی کوقرآن حکیم نے ’اولوا العزم من الرسل‘ سے تعبیر فرمایا ہے اور جہاں تک علو