کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 21
﴿وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤمِنِیْنَ﴾(الروم:۴۷) ’’ہم پر مؤمنوں کی مدد کرنا لازم ہے۔‘‘ 5. نفوسِ انسانی اپنی اپنی ایمانی حالت کے مطابق اللہ کے ان وعدوں سے مختلف انداز پر متاثر ہوتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق جن کا لقب ہی صدیق اکبر ہے کانصرۃ ِالٰہیپر ایمان اس درجے تک نہ پہنچا تھا جہاں نبی کریم اپنے رب کا رساز پر یقین رکھتے تھے۔ غارِ ثور میں حفاظت کا مشہور واقعہ بھی کتب ِحدیث میں بالتفصیل موجود ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے : ﴿ إِلاَّ تَنْصُرُوْہٗ فَقَدْ نَصَرَہٗ اللّٰہُ إِذْ اَخْرَجَہٗ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ إذْ ھُمَا فِیْ الْغَارِ إذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لاَ تَحْزَنْ إنَّ اللّٰہَ مَعَنَا فَأَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ وَأَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا ﴾ (التوبہ:۴۰) ’’اگر تم ان (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تواللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جب کہ انہیں کافروں نے نکال دیا تھا۔دو میں سے دوسرا جب کہ وہ دونوں غار میں تھے۔ جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں ۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ اس غار پر مکڑی نے دم بھر میں جالا بن دیا اور حدیث میں ہے کہ سراغ لگانے والوں کی اپنے قدموں کی طرف نظر نہ پڑی اور اللہ نے ان کی توجہ پھیر دی۔ جبکہ قرآن میں اس امر کی صراحت بھی موجود ہے کہ ﴿وَأیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا﴾ ’’ نادیدہ لشکروں سے اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد کی ۔‘‘ مسلمان کے طور پر ہمارا طرزِ فکر یہ ہو کہ ہمیں اسباب ووسائل کی بجائے ربّ کی نصرت پر غیر متزلزل ایمان وایقان ہو۔ مسلمان اللہ سے ہی مدد مانگتا ہے اور اسی پر توکل وبھروسہ رکھتا ہے لیکن اس کے لیے مادی وروحانی اسباب کا حصول بھی مسلمان کا ہی فرض ہے ۔ ’’عمل کرنا ہمارا کام ہے اور نتائج کا دارومدار ربّ کریم پر ہے۔‘‘ یہ جملہ تو بڑا مستحسن ہے اور اکثرمسلمان دعاۃ اس کا استعمال کرتے رہتے ہیں لیکنبسا اوقات اس کا استعمال نامناسب مقام پر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ معروضی تجزیہ کے بغیر من چاہا عمل کرکے اللہ سے مطلوبہ نتائج کی اُمید رکھنا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ بعض لوگ عمل کو صرف خلوص سے مشروط کرکے اپنے نتائج اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں ، ایسا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے مناسب اسباب حاصل