کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 20
اور قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلاَئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ﴾ (الانفال:۹) ’’میں آپ کو ایک ہزار پیہم آنے والے فرشتوں سے مدد دوں گا۔‘‘ اس قسم کے واقعات یوں تو انبیاء کے معجزات میں آتے ہیں لیکن اس سے اللہ تعالیٰ کے معروف دستور سے استثنا کی مثالیں بھی ہمارے سامنے آتی ہیں ۔ 4. اسی طرح نبی کریم کا یہ واقعہ صحیح بخاری میں موجود ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک غزوہ سے واپسی پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیکر کے درخت کے نیچے آرام فرما رہے تھے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تلوار درخت پر لٹکا رکھی تھی پھر اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پکارا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ دیکھا تو ایک دیہاتی آپ کے پاس بیٹھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إن ہذا اخترط سیفی وأنا نائم فاستیقظت وہو فی یدہ سلتا فقال لي من یمنعک منی فقلت لہ: ﷲ! فہا ہو ذا جالس ثم لم یعاقبہ رسول ﷲ ’’جب میں سو رہا تھا تو اس آدمی نے میری تلوار اُتار لی اور جب میں اُٹھا تو یہ تلوار سونتے کھڑا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا مجھ سے تمہیں کون بچائے گا۔میں نے کہا :اللہ تعالیٰ بچائے گا(تو اس کے ہاتھ سے تلوار گر گئی) ۔ اب یہ دیکھو کہ یہ بے بس ہوا بیٹھا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی۔‘‘ (بخاری :۳۵۴۱، ۲۹۱۳) آپ کے ہیبت وجلال سے کافر کے ہاتھ سے تلوار تک گر جانا اللہ کی خصوصی اور مافوق الاسباب مدد کی واضح مثال ہے۔کیونکہ اس پریشانی کے عالم میں جس اعتماد سے آپ نے ربّ کا نام لیا اور اس سے فریاد کی، تو اللہ نے بھی اس کا جواب اسی طرح غیرمعمولی اندازسے دیا۔ انبیاء کا ایسا ہی غیر معمولی توکل اورربّ کی نصرت پر ایمان وایقان ان کے لیے ربّ تعالیٰ کی مدد کے اسباب بآسانی فراہم کرتا ہے ۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا﴾ (الطلاق:۲) ’’ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔‘‘ ﴿وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤمِنُوْنَ﴾(التغابن :۱۳) ’’اورمؤمنوں کواللہ پر توکل رکھنا چاہیے‘‘