کتاب: محدث شمارہ 270 - صفحہ 12
پہلی آیت میں یہ بھی ہے کہ جس کا اللہ پر ایمان مضبوط ہے، اللہ اس کو سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے جبکہ دوسری آیت میں ہے کہ جو لوگ غور کرنے کی بجائے ہماری آیات کے بارے میں مایوسی اور شک و شبہ کا شکار رہتے ہیں ، ان کے لئے وعید ہے۔ 2. اس سے نسبتاً زیادہ واضح مثال حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے میں موجود ہے ، جب حضرت یوسف کے بھائیوں کو ان کے والد ِگرامی حضرت یعقوب علیہ السلام نے مصر جانے کا حکم دیا تو فرمایا: ﴿ وَقَالَ یَا بَنِیَّ لاَ تَدْخُلُوْا مِنْ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّادْخُلُوْا مِنْ أبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَۃٍ وَّمَا اُغْنِیْ عَنْکُمْ مِنَ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ إنِ الْحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَعَلَیْہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُوْنَ وَلَمَّا دَخَلُوْا مِنْ حَیْثُ أمَرَھُمْ أبُوْہُمْ مَاکَانَ یُغْنِیْ عَنْھُمْ مِنَ اللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ إلاَّ حَاجَۃً فِیْ نَفْسِ یَعْقُوْبَ قَضَاھَا وَإنَّہٗ لَذُوْعِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنٰہٗ وَلٰکِنَّ أکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ﴾ ’’ اور (یعقوب علیہ السلام) نے کہا: اے میرے بیٹو! تم سب ایک دروازے سے نہ جانا بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا۔ میں اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا۔حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے ۔میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ جب وہ انہی راستوں سے گئے جن کاحکم ان کے والد نے انہیں دیا تھا۔اللہ کے فیصلے سے وہ انہیں بچانے کی ذرا بھی قدرت تو نہ رکھتے تھے مگر یعقوب علیہ السلام کے دل میں ایک خیال (پیدا ہوا) جسے اس نے پورا کر لیا،بلاشبہ وہ ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ (یوسف:۶۷،۶۸) اس واقعہ میں یہ کہا گیا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ تدبیر صرف ان کے دل کاایک اطمینان تھی جسے انہوں نے پورا کیا، وگرنہ اللہ تعالیٰ کی جو مشیت تھی، ہونا وہی تھا۔ اصل کارساز ربّ تعالیٰ ہی کی ذات ہے، اس پرہی مسلمانوں کو توکل کرنا چاہئے۔اس واقعہ میں بھی حضرت یعقوب اسباب کو بروئے کار تو لائے او ردل کا اطمینان پورا کیا لیکن ساتھ ہی اللہ پر توکل اور اس کے واحد کارساز ہونے کا اعتقاد دہرایا۔ 3. ایسا ہی ایک واقعہ احادیث ِنبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی موجود ہے۔حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے مقام پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی جب کہ اس رات بارش