کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 96
تمام انبیاء میں منفرد بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت عالمی نبوت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین عالمگیر اور قیامت تک رہنے والا ہے۔ اس لئے اس انفرادیت کی خاص ضرورت تھی جسے اللہ تعالیٰ نے پورا فرمایا۔ مسلمانوں نے اپنے عظیم رہنما کے ساتھ عقیدت کے پیش نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام خصوصیات کو شمار کرنے اور تفصیل سے قلم بند کرنے کی سعی کی ہے۔ اس سلسلے میں قاضی عیاض کی ’’الشفاء‘‘ ابو سعید نیشا پوری کی ’’شرف المصطفیٰ‘‘ سیوطی کی ’خصائص النبوت‘ اور شیخ عبد الحق کی ’مدارج النبوۃ‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ ہمارے دور میں سید سلیمان ندوی اور مولانا مودودی نے بھی اختصار کے ساتھ خصائص مصطفیٰ بیان کئے ہیں۔ لیکن قاضی سلیمان منصور پوری نے تو اپنی مشہور تصنیف ’رحمۃٌ للعالمین‘ کی جلد سوم کا پورا ایک حصہ اس کے لئے وقف کیا ہے۔ قاضی صاحب نے قرآنِ پاک کی رو سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چھبیس خصائص بیان کئے ہیں۔ احادیث میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔ سید سلیمان ندوی فرماتے ہیں ۔[1] کہ عقیدت کی وجہ سے بعض عام چیزوں کو بھی خصوصیت قرار دیا گیا ہے لیکن اگر ان کو نکال دیا جائے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار خصائص باقی رہتے ہیں۔
مولانا مودودی کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں تکمیلِ دین، ختم نبوت، نسخ ادیانِ سابقہ، عالمگیریت یا دعوتِ عام شامل ہیں ۔[2] سید سلیمان ندوی نے آپ کی خصوصیات کی دو قسمیں قرار دی ہیں ۔ [3]
1. ذاتی خصائص۔
2. نبوی خصائ۔
3. آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی خصوصیات کا ذکر فرمایا ہے۔ جسے بخاری و مسلم نے نقل کیا ہے۔
عَن جَابِر بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلّى اللّٰهُ عَلَيهِ وَسَلّمَ : " أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ فَلْيُصَلِّ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي
[1] سیرۃ النبی ج ۳ ص ۸۳۱
[2] اسلامی اصول اور اس کے مبادی ص
[3] سیرۃ النبی ج ۳، ص ۳۸۲