کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 87
پر گامزن ہو جائیں۔جب دنیا کی محدود اور ختم ہونے والی تباہی کا منظر ہمیں بے چین کر دیتا ہے تو آخرت کی ہولناکیوں کا غیر متزلزل یقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنا بے چین اور بے قرار رکھتا ہو گا جب وہ اپنے جیسے جسم و جان رکھنے والے انسانوں کو دائمی تباہی اور جہنم کی طرف بڑھتا دیکھتے ہوں گے۔ کسی دو منزلہ عمارت پر ایک ننھا سا بچہ چھت کے کنارے کھڑا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔ نادان بچہ بالکل نہیں جانتا کہ وہ ایسی خوفناک موت اور تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایسی تباہی کہ گرتے ہی اس کی ہڈیاں چور چور ہو جائیں گی اور اس کے جسم و جان کا تعلق نہایت عبرتناک طریقے سے ختم ہو جائے گا۔ یہ منظر دیکھتے ہی ہم بے چینی اور اضطراب کے عالم میں چیختے اور بے تابانہ اس کو بچانے کے لئے دوڑ پڑتے ہیں۔ کون ہو گا جو اس کی سسکتی لاش، پھٹے ہوئے سر اور ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کا دل دوز منظر دیکھنے کے لئے تیار ہو گا اور کون ہو گا جو اس وقت اپنی جان پر کھیل کر اس بچے کو موت کے اس خوفناک انجام سے بچانے کی کوشش نہ کرے گا۔ ایسا کیوں ہے؟ اسی لئے تو، کہ اس بچے سے ہمیں محبت ہے، وہ ہماری نوع کا ایک نادان فرد ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ دو منزلہ عمارت سے گرنا اس کی تباہی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک سراپا رحمت ہستی ہے جسے شب و روز ایک ہی فکر و دامن گیر ہے، ایک ہی دھن اور ایک ہی غم ہے کہ خدا سے بچھڑے ہوئے خدا سے مل جائیں۔ اسی تصور میں اس کی راتیں کٹتی ہیں اور اسی تگ و دو میں اس کے دن بیتتے ہیں۔ گمراہوں اور سرکشوں کو دندناتے دیکھ کر اس کا دل روتا ہے، اس کی آنکھیں اشکبار ہوتی ہیں اور وہ ان کی ہدایت کے لئے بے قرار اور بے چین ہے۔ لَقَدْ جَاءَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۔ (التوبہ:۱۲۸) لوگو، تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آئے ہیں۔ تمہارا گمراہی میں پڑنا ان پر انتہائی شاق سے۔ تمہاری فلاح کے لئے وہ انتہائی حریص ہیں اور مومنوں کے لئے تو بنت شفیق و مہربان ہیں۔ عَنِتّمْ کے معنی دنیوی مصیبت اور تکلیف میں مبتلا ہونے کے بھی ہیں اور گناہ کرنے اور گمراہی میں پڑنے کے بھی، لیکن قرآنِ کریم نے جس سیاق و سباق میں اس لفظ کو استعمال کیا ہے وہ کفر و معصیت کی تباہی میں مبتلا ہونے اور گمراہی کی راہ پر پڑنے کے معنی میں ہے۔ سورہ الحجرات میں ہے: لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ (اگر بہت سی باتوں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارا کہا مان لیا کریں تو تم گمراہی میں جا پڑو) رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے زیادہ شاق یہ بات ہے کہ لوگ گمراہی اور کفر و شرک میں