کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 82
اور حق کی خاطر اپنے آپ قربان کرنے کی امنگ پیدا نہیں ہو سکتی۔ محمد رسول الہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کی ایک بنیاد قرآن مجید کا تکمیل دن کا دعویٰ بھی ہے جس کا مفہوم ہماری سمجھ میں اس لئے نہیں آتا کہ اپنے زوال سے سازگاری کی نفسیات کے تحت ’تکمیلِ دین‘ کا تصور مسخ ہو کر رہ گیا ہے۔ ہم چند ما بعد الطبیعی عقائد، چند اخلاقی اسباق، چند تمدنی ضوابط، چند عدالتی قوانین، چند معاشرتی اصولوں وار چند رسم و ظواہر کو تکمیلِ دین سمجھتے ہیں اور اپنی زوال پذیر مذہبیت کے تابع تکمیلِ دین کا مفہوم وضع کرتے ہیں۔ قرآن مجید تو خاتم الانبیاء علیہم وعلیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی بعثت کی غایت اور اس تک پہنچانے کا دعویٰ اس تحدی کے ساتھ کرتا ہے: ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَه بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّه وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ کہ اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے غالب کر دے تمام ادیان پر اگرچہ یہ بات مشرکین کو ناپسند ہو‘‘ اور جس طریق کار میں اس مقصد کو پانے کی اور چیلنج کے پورا ہونے کی ضمانت ہے۔ اسی کے پیش نظر قرآن مجید حجۃ الوداع کے روز نازل ہونے والی اس آیت میں تکمیلِ دین کا دعویٰ کرتا ہے۔ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ دِيْنَكُمْ فَلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِ اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًاکہ آج کے دن وہ لوگ مایوس ہو گئے جنہوں نے تمہارے دین سے انکار کیا۔ پس ان سے نہ ڈرو مجھ سے ڈرو، آج کے دن میں نے تمہارا دین تمہارے لئے مکمل کر دیا۔ اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لئے دینِ اسلام پسند فرمایا۔ مگر جب تک ہماری سمجھ میں یہ بات نہ آئے کہ کفار کی مایوس کی وجہ کیا تھی ہم کبھی تکمیل دین کے مفہوم کو نہیں پا سکتے۔ کفار کو اس وجہ سے ہوئی کہ لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّه وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ کا چیلنج پورا ہو گیا اور کافروں کو اس چیلنج کے پورا ہونے سے مایوسی یہ ہوئی کہ اب اسلام مغلوب نہیں ہو سکتا اور ہم غالب نہیں آسکتے۔ دینِ حق کا یہ غلبہ اور کفار کا اپنے غلبے سے مایوس ہونا جس ہدایت کا نتیجہ ہے وہ دو شرطوں پر مشتمل ہے۔ ایک تو غایتِ تخلیق کائنات، غایت بعثت اور غایتِ نزولِ قرآن کا ایک ہونا، دوسرے کائناتی سطح پر جس تکوینی قانون سے نتائج پیدا ہوتے ہیں اس قانون کا تاریخی سطح پر تاریخی کشمکش کے نتائج کو متعین کرنے والے قانون