کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 8
بیان فرما دی ہے اور اس پر حسرت و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مولانا مہر سے رسولِ رحمت کی ترتیب میں مولانا مرحوم کی ایک تقریر نظر انداز ہو گئی جو خاص اسی موضوع پر ہے۔ اس میں مولانا آزاد نے نہایت تفصیل کے ساتھ بتایا ہے کہ بعثتِ نبوی (صلعم) نے دنیا کی حقیقی اور عالم گیر مصیبت کے لئے کیا کیا اور انسانیت کی سعادت و ارتقائے فطری کی کیوں کر تکمیل کی؟ یہ اگرچہ ایک تقریر ہے اور اس میں مقدمۂ تفسیر کا معیار یا البلاغ کی زبان و اسلوبِ تحریر تلاش نہیں کرنا چاہئے لیکن جہاں تک اس عظیم مبحث کے احاطہ و استقصاء کا تعلق ہے تو یہ صرف سرسری اشارات ہی نہیں‘ اس سے زیادہ ہے۔ مولانا آزاد نے یہ تقریر 27 نومبر 1935ء کی شب کو مسلم انسٹی ٹیوٹ کلکتہ میں کی تھی اور مولانا کے خطبات و تقاریرِ دینی کے ایک مختصر اور غیر معروف سے مجموعے (مطبوعہ دلّی) میں شامل ہے۔ تقریر میں آیات کی طرف صرف اشارات تھے۔ ترتیب و کتابت کی بے شمار غلطیاں تھیں۔ راقم نے آیات اور ترجمان القرآن سے ان کا ترجمہ شامل کر دیا ہے۔ اغلاطِ کتابت کی درستگی کی کوشش بھی حتی المقدور کی ہے اور تفہیم و تیسیرِ مطالب کے لئے ذیلی عنوانات کا اضافہ بھی کر دیا ہے۔ (ابو سلمان شاہجہانپوری) ------------------------- برادرانِ عزیز! مجالس کی عام تقریروں کا یہ قاعدہ بن گیا ہے کہ ابتداء میں کچھ باتیں بطوررسمی تمہید کے ضرور کہی جاتی ہیں لیکن میں اس وقت بالکل پسند نہ کروں گا کہ تھوڑا سا یہ وقت جو ایک مفید مقصد کے لئے میسر آیا ہے اصل موضوع کے علاوہ، غیر ضروری باتوں میں صرف کیا جائے۔ وجودِ مقدس کی لا انتہائیت: آپ کو معلوم ہے کہ اس موضوع کی اہمیت۔ اہمیت کا لفظ کافی نہیں۔ لا انتہائیت کا کیا حال ہے؟ جس وجودِ مقدس کے تذکار کے لئے ہم جمع ہوئے ہیں، تاریخِ انسانیت کی کامل تیرہ صدیاں اس پر گزر چکی ہیں اور شاید کوئی انسانی ہستی اس ذاتِ گرامی کے سوا ایسی نہیں گزری، جس کے تمام گوشہ ہائے زندگی کا عقلِ انسانی نے اس قدر سراغ لگایا ہو، جس قدر اس مقدس و عظیم الشان ہستی کے لئے لگایا جا رہا ہے۔ مگر داستانِ حیات اس ذاتِ گرامی کی ہنوز نا مکمل ہے۔ وجودِ مقدس کی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے سمندر کی موجوں کو ایک کوزہ میں اور دریاؤں کی روانی کو اگر قطرے میں بند کیا جا سکتا ہے تو شاید ہی کوئی اس کا کھوج لگا سکے۔ میں کوشش کروں گا کہ اسی ایک قطرے کے حسن و وصف کے تذکارِ اقدس میں یہ وقت گزارا جائے۔ مطالعۂ سیرت کے طریقے: میں آپ کو جس رُخ پر لے جانا چاہتا ہوں، وہ ُخ کون سا ہے؟