کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 29
زیتون کا درخت حکومت کے مترادف ہے۔ زبور میں حضرت داؤد فرماتے ہیں:
’’لیکن میں خدا کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت کی مانند ہوں۔‘‘ ۸:۵۲
یرمیاہ بنی اسرائیل کو مخاطب کر کے کہتا ہے:
’’خداوند نے تیرا نام ہرے زیتون کا درخت جس کا پھل خوشنما ہے، رکھا ہے۔‘‘ یرمیاہ ۱۱: ۱۶ نیز دیکھو ہوسعیا ۱۴: ۶ وغیرہ۔
غرض تینؔ اور زیتونؔ سے مراد بائیبل میں روحانیت نبوت اور حکومت ہے۔ ان دو نعمتوں کے دینے کا وعدہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی معرفت جناب اسحٰق اور حضرت اسمٰعیل علیہما السلام کی اولاد میں سے کیا گیا تھا۔ یہ دونوں قسم کا وعدہ پورا ہوا بنی اسرائیل اور بنی اسمٰعیل دونوں سلسلوں میں حکومت و نبوت قائم ہوئی۔ حضرت اسحٰق علیہ السلام کے دو بیٹے تھے۔ حضرت یعقوب اور جناب عیسوؔ ان دونوں سلسلوں میں پھر نبوت اور حکومت چلی عیسوؔ اگرچہ بڑا تھا مگر نبوت کی وراثت چھوٹے بھائی کو ملی۔ البتہ حکومت دونوں کی اولاد کے حصہ میں آئی۔ ایک حکومت حضرت یعقوب علیہ السلام کے منجھلے بیٹے یہودہ کے نام سے موسوم ہوئی اسی کی نسل میں انبیاء بھی ہوئے۔ البتہ حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت یعقوب کے ایک اور بیٹے لادیؔ کی اولاد میں سے تھے جن کے ساتھ طور سینا پر اللہ تعالیٰ کا مکالمہ ہوا اور ان کو ایک مفصل شریعت دی گئی جس نے بنی اسرائیل میں زندگی پیدا کی خداوند یہودہ کا سینا پر آنا اسی سے عبارت ہے۔
خداوند کا کوہِ شعیر پر طلوع:
ہمارے بعض علماء نے خداوند کے شعیر پر طلوع سے مراد حضرت مسیح علیہ السلام کو شریعت دیا جانا لیا ہے۔ نہیں معلوم ان بزرگوں کے علم میں کتابِ مقدس کا کونسا حوالہ تھا۔ مجھے افسوس ہے باوجود تلاش کے ایسا کوئی حوالہ نہیں ملا۔ اس بارہ میں بائیبل کی صراحت یہ ہے کہ حضرت اسحاق علیہ السلام کے بڑے بیٹے عیسو کا بیٹا اورمؔ تھا اس کی اولاد کوہِ شعیر میں آباد ہوئی ہے۔ یہ شخص ارومی قوم کا باپ کہلاتا ہے۔ آہستہ آہستہ ان لوگوں نے اسی کوہِ شعیر میں اپنی سلطنت قائم کر لی۔ جس کی یہودہ کی سلطنت سے ہمیشہ جنگ رہتی تھی۔ یہ سلطنت جھیل مردار کی جانب جنوب عرابہ سے مشرقی سمت میں بیس میل کے فاصلہ پر واقع تھی۔ کوہِ شعیر شعر بمعنی بال سے مشتق ہے۔ روئیدگی اور سبزی کی وجہ سے اس پہاڑ کا یہ نام رکھا گیا تھا۔ موجودہ زمانے میں زیادہ تر حصہ پہاڑ خشک سے ہے۔ اگرچہ اس کے بعض قطعات اب بھی سرسبز ہیں۔ حسبِ دعا اسحٰق علیہ السلام مندرجہ پیدائش ۲۷: ۳۹ – ۴۰ عیسو اور اس کی اولاد کو یہ نصیحت ملی کہ: