کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 28
ترجمہ: اور کہا خداوند سیناؔ سے آیا اور طلوع ہوا شعیر سے ان کے لئے وہ جلو گر ہوا فاران کے پہا۔ڑ سے اور وہ دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ آتا ہے۔ اس کے داہنے ہاتھ پر ان کے لئے آتشی شریعت ہے۔ (استثناء باب ۳۳ آیت ۲)
عبری زبان کا لفظی ترجمہ یہ ہے:
و۔ اور‘‘ یومر۔ کہا ’’یہودہ۔ خداوند‘‘ مسینائی۔ سینا سے، (امن سینئی) با۔ آیا‘ و۔ اور، زارح طلوع ہوا‘‘ مسعییر۔ شعیر سے (من شعیر) لامو۔ ان کے لئے، ہو۔ وہ فیو جلوہ گر ہوا۔‘‘ مہتر پہہاڑ سے (من ھر) پاران۔ فاران کے‘ و۔ اور اٰتا۔ آتا ہے‘‘ مر بیوث۔ ساتھ دس ہزار (من۔ دیوث) قودش قدسیوں کے، یمینو۔ داہنے ہاتھ پر اس کے (من یمنو) ’’ایش۔ آتشی۔ واث۔ شریعت لامور ان کے لئے۔
خداوند طورِ سینا سے آیا:
طور سینا جو ازروئے بائیبل خداوند یہودہ کی تخت گاہ ہے اس کا جائے وقوع مختلف فرقہ ہائے یہود کے خٰالات اور حوالجات بائبل کی گونا گونی کی بنا پر مختلف ہوا کرے اور موجودہ آزاد خیال علماء مسیحی اسے اور کوہِ حورب کو سورج اور چاند کی پرستش کے مظاہر قرار دیتے ہیں رہیں (سین اور سینا۔ چاند۔ حورب چلچلاتی دھوپ یا سورج) لیکن متفقہ مذہبی نقطہ نگاہ سے یہ امر مسلم ہے کہ وہ مقام جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو شریعت دی گئی یا قوم اسرائیل کی دینی اور دنیوی ارتقاء کی بنیاد رکھی گئی ہے، طور سینا ہے۔ انجیر سے مراد بنی اسرائیل کی روحانی ترقی اور نبوت ہے۔ زیتون ان کی بادشاہت کی طرف اشارہ کرتا ہے اور طورِ سینا وہ مقام جہاں ان دونوں باتوں کی بنیاد قائم کی گئی جسے کتاب انبیاء میں شریعت کے ساتھ بھی تعبیر کیا گیا ہے۔
ہو سعیا نبی قوم اسرائیل کی اس حالت کو جب وہ شریعت پر پہلے پہل عامل ہوئی ان الفاظ میں بیان کرتا ہے:
’’میں نے اسرائیل کو ان انگوروں کی مانند جو بیابان میں ہوں پایا۔ جیسا کہ انجیر کا پہلا پکا ہوا پھل جو پہلی مرتبہ لگے ویسا تمہارے باپ دادوں کو دیکھا۔‘‘ (ہوسعیا ۱۰:۹)
یسعیاہ نبی سماریہ والوں کی خوبصورتی کی تعریف ان الفاظ میں کرتا ہے:
’’انجیر کے پہلے پھل کی مانند ہو گا جو گرمی کے ایام سے پیشتر لگے جس پر کسی کی نگاہ پڑے اور وہ اسے دیکھتے ہی اور ہاتھ میں لیتے ہی چھٹ کھا جاتا۔‘‘ (ایسعیاہ ۴:۲۸)
نیز دیکھو ہوسعیا ۱۲:۳ پرمیا ۲:۲۴ سلاطین اول ۲۵:۴ یسعیاہ ۴:۳۴ یرمیا ۸: ۱۳۔ ۲۴ اور ۸،۳،۲۔ ۲۹: ۱۷ زکریا ۱۰:۳