کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 200
کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ خاص طور پر اس رُخ سے کریں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و فعل سے شہادتِ حق کا یہ گراں بار فریضہ کیسے ادا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی بحیثیت داعیٔ حق اور شاہدِ حق کے کن کن مراحل سے گزری ہے اور ہر مقام و مرحلہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بندگانِ خدا پر کس طرح حق کی شہادت قائم فرمائی۔ انفرادی دعوت سے لے کر اسلامی نظامِ حکومت کے قیام تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کن کن طریقوں سے لوگوں کو خدا کے دین کی طرف بلایا، اپنی شخصی زندگی سے اس دین کی نمائندگی کیسے فرمائی اور بالآخر کس طرح زندگی کا اجتماعی نظام اس دین کے مطابق قائم کر کے شہادتِ حق کی تکمیل فرما دی۔ ان سب چیزوں کا تفصیلی مطالعہ کیے بغیر نہ ہم شہادتِ حق کے وسیع تر تقاضوں کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ عملاً اس سے عہدہ برآ ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ہماری یہ ایک ناگزیر ضرورت ہے کہ سیرتِ طیّبہ اور حیاتِ مبارکہ کے جامع اور تفصیلی مطالعہ کا اہتمام کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا نقشہ اس کے مطابق مرتب کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس کے بغیر نہ ہم دنیوی کامرانی و سر بلندی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں اور نہ اُخروی فوز و فلاح کی خوش بختی ہمارا مقدر بن سکتی ہے! خالد بزمیؔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم انقلاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بابِ کرم پر ہو گیا جو بار یاب اس کے دل سے مٹ گیا ہر اضطرار و اضطراب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باعث ملی ہے دو جہاں کو روشنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرہون ہیں یہ ماہتاب و آفتاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اِک ضربتِ باطل شکن سے مٹ گئے نائلہ، عزےٰ، منات ولات سب مثلِ حباب شوکتِ ایران، شانِ روم، اقبالِ یمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے آگے پارہ پارہ آب آب دہر سے سب اختلافِ فقر و دولت مٹ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باعث زمانے میں ہوا وہ انقلاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دینِ مبیں دنیا میں پھیلا چار سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باعث زمانے میں ہوا وہ انقلاب قیصر و کسرےٰ، فرید دن و سکندر مٹ گئے سب سے بہتر باب ہے وہ سب سے برتر وہ جناب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیں میں جو صدقِ دل سے شامل ہو گیا اِس جہاں میں کامراں اور اُس جہاں میں کامیاب اس جہاں میں سب سے بہتر زندگی کا ضابطہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب