کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 145
وحی کا نزول۔
محرمِ راز حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے تصدیق کی۔
عیسائی عالم ورقہ بن نوفل نے نبوت کی گواہی دی۔
چپکے چپکے احباب کو دعوتِ اسلام کا آغاز۔
۴۱-۴۴ ۱۱-۸ ق ھ ۱۵-۶۱۱ء اہلِ خاندان کو کھانے پر بلا کر باقاعدہ دعوتِ اسلام۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اولین مسلم۔
مکہ مکرمہ کی صفا پہاڑی پر تمام اہلِ مکہ کو اسلام کی عوت۔
کفارِ مکہ، اور قریش کے سرداروں کی طرف سے مخالفت کی شدت، غلام اور کمزور مسلمانوں پر شدید مظالم۔ خصوصاً حضرت بلال رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت یاسر رضی اللہ عنہ ، حضرت خباب رضی اللہ عنہ ان کے تختہ مشق رہے۔
۴۵ ۷ ق ھ ۱۶-۶۱۵ء کفارِ مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حبشہ کو پہلی حجرت، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی زیر سرکردگی ۱۲ مرد ۴
خواتین کی روانگی۔
۴۶ ۶ ق ھ ۱۷-۶۱۶ ء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کا قبولِ اسلام
حضرت عمر رضی اللہ عنہ (خاکم بدہن) قتل کرنے نکلے مگر حلقہ بگوشِ اسلام ہو گئے۔
مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
۴۷ ۵ ق ھ ۱۸-۶۱۷ء ہجرت حبشہ ثانی۔ حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی زیرِ سرکردگی ۸۳ مرد اور ۱۸ خواتین اسلام کی روانگی، نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کا ایمان افروز خطاب۔
۴۸-۴۹ ۳-۴ ق ھ ۲۰-۶۱۸ء شعب ابی طالب میں محاصرہ و نظر بندی کا مصائب انگیز زمانہ۔ فقر و فاقہ اور مقاطعہ کا ہولناک دور۔
۵۰ ۲ ق
عام الحزن ۶۲۰ء بعض نیک دل افراد کی مداخلت کے ذریعہ شعبِ ابی طالب سے رہائی۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا
انتقال پُرملال۔
دو ماہ بعد جناب ابو طالب کی وفات۔ ان پُر درد حادثات کے باعث یہ سال ’’عام الحزن‘‘ بن گیا۔