کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 133
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو معمولی آمدنی تھی اس میں سے بھی غریبوں اور مسکینوں کی امداد فرمایا کرتے تھے۔ اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فقر و فاقہ کی زندگی بار نہ تھی۔ وہ سب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نمونہ بنائے ہوئے تھے۔ یہی وہ تربیت تھی جس کی وجہ سے وہ کبھی بھی بادشاہوں کی پرتکلف اور انواع و اقسام کے کھانوں سے مملو دعوتوں، بیش قیمت لباسوں اور شان دار مکانوں سے مرعوب نہ ہوئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم روم و ایران کے درباروں میں فاتحانہ داخل ہوئے مگر درباروں کے ریشمی پردے، منقش قالین اور زر و جواہر سے لدے ہوئے تاج ان کی نگاہیں خیرہ نہ کر سے۔ ترکہ: عمرو بن الحارث جو امّ المومنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ہیں۔ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکہ میں صرف ہتھیار، اپنی سواری کا خچّر اور کچھ زمین کا ٹکڑا چھوڑا تھا اور وہ بھی صدقہ فرما گئے۔ مآخذ: ارض القرآن ج ۱۔۲ (سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ ) (تفسیر سورۃ ایلاف مطبوعہ ’البلاغ‘ کراچی (جون ۶۸) عہدِ نبوی کا نظام حکمرانی، سیاسی وثیقہ جات۔ ڈاکٹر حمید اللہ)، تمدّنِ عرب (گستاؤلی بان، مترجم سید علی بلگرامی) رحمۃ للّعالمین (قاضی سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ ) سیرت النّبی اول و دوم شبلی نعمانی رحمہ اللہ ) کتاب مقدس، فاران (سیرت نمبر)