کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 123
انسانی حقوق کے تحفظ کا ایک چارٹر ہے۔ ہم نے زندگی کے چند پہلو گنوائے ہیں اور ان کے متعلق بھی محدود اور مختصر معلومات پیش کی ہیں۔ آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی جامع الصفات اور پوری زندگی کے لئے رحمت ہے۔ بلکہ کائنات کی ہر شے کے لئے رحمت ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام بھی رحمت ہے۔ حقیقت میں آپ اپنی ذات کے اعتبار سے بھی اور پیغام کے اعتبار سے بھی مجسمۂ رحمت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات، ذاتی اور نبوی رحمۃ للعالمینی کا کامل ظہور ہے۔ یہاں ایک بات خاص طور پر قابلِ ذکر معلوم ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ رحمۃ للعالمینی کا ظہور اس وقت ہوا جب انسان اس کامل شخصیت اور مکمل پیغام کے اہل ہو چکا تھا۔ اس سے پہلے اس کی ارتقائی منازل میں اس کے فہم کے مطابق کام کیا۔ جونہی وہ پختہ ہو گیا رحمۃٌ للّعالمین کو پیدا کیا۔ علامہ اقبال نے غالباً اسی جانب اشارہ کیا ہے ؎ خلق و تقدیر و ہدایت ابتدا است رحمۃٌ للّعالمینی انتہا است (تخلیق، تقدیر اور ہدایت سے ابتدا ہوتی ہے اور رحمتِ نبوی سے تکمیل) رحمۃٌ للّعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کو ایک نمونہ بنا کر پیش کیا جو مسلموں اور غیر مسلموں کے لئے رحمت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکمیلِ اخلاق کی، اور عمل کا اظہار اس طرح کیا جو حسنِ خلق، رحمت و شفقت اور ایثار و ہمدردی کے لئے ضرب المثل بن گیا۔ اپنی گزارشات کو حالی مرحوم کے اشعار پر ختم کرتا ہوں۔ ؎ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مرادیں غریبوں کی بر لانے والا مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا فقیروں کا ملجاء ضعیفوں کا ماویٰ یتیموں کا والی، غلاموں کا مولا خطا کار سے درگزار کرنے والا بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا مفاسد کا زیر و زبر کرنے والا قبائل کا شیر و شکر کرنے والا اُتر کر جرا سے سوئے قوم آیا اور اک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا اللھم صلّ علی محمد واٰله واصحابه اجمعين آمين!