کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 121
تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًا (النساء: ۱۳۵)
یقیناً جو تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے۔
4. اِنَّ اللهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوْا الْاَمَانَاتِ اِلٰي اَھْلِھَا وَاِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ (النساء: ۵۸)
الله تم كو حكم ديتا ہے کہ امانتيں ان كے اہل کو ادا کر دو اور جب لوگوں میں فیصلہ کیا کرو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو۔
جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنَّما هَلَكَ مَن كانَ قَبْلَكُمْ، أنَّهُمْ كَانُوا يُقِيمُونَ الحَدَّ علَى الوَضِيعِ ويَتْرُكُونَ الشَّرِيفَ، والذي نَفْسِي بيَدِهِ، لو أنَّ فَاطِمَةَ (بنت محمد ) فَعَلَتْ ذلكَ لَقَطَعْتُ يَدَهَا. (بخاری ج ۸ ص ۲۶۸)
تم سے پہلے جو امتیں گزری ہیں وہ اس لئے تباہ ہوئیں کہ وہ لوگ کم تر درجہ کے مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دیتے اور اونچے درجے والوں کو چھوڑ دیتے تھے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی چوری کرتی تو میں ضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔
حقوقِ انسانی کا تحفظ:
انسانی تاریخ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کارنامہ بے مثیل ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ آج دورِ جدید میں جن بنیادی حقوق کی بات ہوتی ہے ان کی رحمۃ للعالمین نے بہت پہلے رہنمائی دے دی ہے۔ مثلاً
جان و مال کی حفاظت، عزت و ناموس کی حفاظت، شخصی آزادی کا تحفظ، عقیدے اور مسلک کی حفاظت، حقِ ملکیت کا تحفظ اور قانون کے سامنے تمام انسانوں کی مساوات وغیرہ۔
اس ضمن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ارشادات ملاحظہ ہوں۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَذَلِكَ الْمُسْلِمُ الَّذِي لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ، فَلاَ تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي ذِمَّتِهِ (بخاری باب فضل استقبال القبلۃ ج ۱ ص ۱۷۳)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمارے طریقہ پر نماز پڑھی، ہمارے قبلہ کی طرف رُخ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا تو وہ مسلم ہے جس کے لئے اللہ اور اس کے رسول، کا ذمہ قائم ہو چکا ہے تو اللہ کے ساتھ اس کی دی ہوئی ضمانت میں دغا بازی نہ کرو۔