کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 120
3. عدل و انصاف: تیسری اہم چیز عدل و انصاف ہے۔ کسی دشمنی، کسی مفاد اور کسی خواہش کی وجہ سے اسے مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ 1. تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالْتَّقْوٰی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَیْ الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدۃ:۳) نیکی اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی میں باہم کسی کی مدد نہ کرو۔ 2. وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰی اَنْ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلْتَّقْوٰی (المائدۃ: ۸) اور کسی قوم کی دشمنی تم کو اس پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ انصاف کرو‘ یہ تقویٰ سے قریب ترہے۔ 3. وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ لَکُمْ (النور: ۲۲) اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزر کریں کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری مغفرت کرے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایتِ ربانی کے تحت عظیم اصول عطا فرمائے۔ 1. وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَھُمْ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَاَنْزَلْنَا الْحَدِيْدَ فِيْهِ بَاْسٌ شَدِيْدٌ وَّمَنَافِعُ لِلْنَّاسِ (الحديد: ۳۵) ہم نے اپنے رسولوں کو دلائل کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان اُتاری تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا اتارا۔ اس میں شدت کی سختی ہے اور لوگوں کے لئے فائدے بھی۔ 2. یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوَّامِيْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَاءَ لِلهِ وَلَوْ عَلٰي اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ اِنْ يَّكُنْ غَنِيًّا اَوْ فَقِيْرا فَاللهُ اَوْلٰي بِھِمَا فَلَا تَتَّبِعُوْا الْھَوٰي اَنْ تَعْدِلُوْا وَاِنْ تَلْو اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللهَ كَانَ بِمَا 3. اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، انصاف پر قائم ہونے والے، اللہ کے لئے گواہی دینے والے رہو۔ گو (معاملہ) تمہاری اپنی ذات یا ماں باپ اور قریبیوں کے خلاف ہو اگر کوئی امیر ہو یا غریب تو اللہ دونوں کا (تمہاری نسبت) زیادہ خیر خواہ ہے۔ سو تم خواہش کی پیروی نہ کرو تاکہ عدل کر سکو اور اگر تم پیچ دار بات کرو یا (حق سے) اعتراض کرو تو