کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 118
اصولوں کا نیا رنگ بھرا ان میں چند ایک یہ ہیں:
1. حاکمیتِ خداوندی:
آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا کہ حاکم و محکوم کی تفریق غلط ہے۔ حاکم صرف اللہ کی ذات ہے اور انسان اس کا انتظامی نائب ہے۔ لہٰذا کسی انسان کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے انسانوں کو محکوم بنا کر اپنا بندہ بنائے وہ مالک نہیں منتظم ہے۔ اسے خود بھی معصیتِ خداوندی سے اجتناب کرنا چاہئے اور دوسروں کو بھی معصیتِ الٰہی میں اپنی اطاعت نہیں کرانی چاہئے۔ کتاب و سنت میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے:
1. اِنِ الْحُکْمُ اِلّا لِلہ (يوسف: ۶۷) حکم صرف اللہ کا ہے۔
2. مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِيْ الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ (آلِ عمران: ۲۶)
ملك كا مالك، تو جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ملک لے لیتا ہے۔
3. قُلْ مَنْ بِيَدِه مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ (المومنون: ۸۸) کہہ کون ہے جس کے ہات میں ہر چیز کی حکومت ہے۔
4. فَسُبْحٰنَ الَّذِيْ بِيَدِه مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ (يٰسين: ۸۳) سو پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی حکومت ہے۔
5. فَالْحُكْمُ لِلهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيْرِ (الانعام: ۶۲) پس اللہ تعالیٰ کے لئے (جو) بلند (اور) بڑا (ہے)
6. اَلَا لَهُ الْحُكْمُ (المومن: ۱۲) سن لو کہ حکم اسی کا ہے۔
احادیث:
1. لا طاعةَ لمخلوقٍ في معصيةِ الخالقِ (مشكوٰة۔ كتاب الامارة۔ فصل ثانی ص ۲۳۱) خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں۔
2. قال رسول الله ﷺ ما من أمتي ولي عن أمر الناس شيئًا لم يحفظھم بما حفظ به نفسه وأھله إلا
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ میری امت میں کا جو شخص لوگوں کے معاملات میں سے کسی امر کا والی بنا پھر اس نے لوگوں کو ان امور سے نہ بچایا جن سے اپنے آپ کو حفاظت کرتا