کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 115
3. یَسْئَلُوْنَکَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ [1] اور وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں تو آپ فرما دیں کہ جو کچھ (حاجت سے) بڑھ کر ہے۔ 4. وَفِیْ اَمْوَالِھِمْ حَقٌّ لِّلْسَّائِلِ وَالْمَحْرُوْمِ [2] اور ان کے مالوں میں سوالی اور نہ مانگنے والے محتاج کا حق تھا۔ 5. الشَّيْطٰنُ يَعِدْكُمُ الْفَقْرَ وَيَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ وَاللهُ يَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةٌ مِّنْهُ وَفَضْلًا [3] شيطان تم كو تنگ دستی سے ڈراتا ہے اور تمہيں بخل كا حكم ديتا ہے اور الله تمہیں اپنی طرف سے مغفرت اور فضل کا وعدہ دیتا ہے۔ 6. وَاَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَ لِيُوَفِّيَھُمْ اُجُوْرَھُمْ وَيَزِيْدَھُمْ مِّنْ فَضْلِه[4] اور اس سے جو ہم نے انہيں ديا چھپ كر اور ظاہر خرچ كرتے ہيں۔ وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو تباہ نہیں ہو گی تاکہ وہ انہیں ان کے اجر پورے دے اور اپنے فضل سے بڑھ کر دے۔ 7. خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَة تُطَھِرُّھُمْ وَتُزَكِّيْھِمْ بِھَا [5] ان کے مالوں سے زکوٰۃ لے لے تاہ اس سے تو انہیں پاک اور صاف کرے۔ 8. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ ـ وَلاَ يَقْبَلُ اللَّهُ إِلاَّ الطَّيِّبَ ـ وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِها كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ ‏ [6] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص پاک کمائی سے کھجور کے برابر خیرات کرے، اور خدا پاک حلال ہی کو قبول کرتا ہے، وہ اسے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے اور پھر پالتا، بڑھاتا ہے خیرات کرنے والے کے لئے جس طرح کوئی اپنے بچھیرے کو پالتا ہے حتیٰ کہ وہ پہاڑ کی مانند ہو جائے۔ 9. عن أنس - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم:ما مِن مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی مسلمان درخت لگائے یا کھیتی بوئے اور
[1] البقرۃ: ۲۱۹ [2] الذاریات: ۱۹ [3] البقرة: ۲۶۸ [4] فاطر: ۳۰:۲۹ [5] التوبۃ: ۱۰۲ [6] مشکوٰۃ کتاب الزکوٰۃ باب فضل الصدقۃ جلد ۱ ص ۵۹۴