کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 114
، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟[1]
اس کی دعا قبول کی جائے۔
فلاحِ عامہ کا احساس:
معاشی جدوجہد میں تمام افراد معاشرہ یکساں صلاحیت نہیں رکھتے۔ فطری، حادثانی اور طبقاتی معذوریوں کے پیشِ نظر ہر آدمی مطلوبہ نتائج نہیں پیدا کر سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسا معاشی نظم تجویز فرمایا جو ان مزاحمتوں کا علاج مہیا کرتا ہے اور تمام افراد کے لئے معاشی سہولتوں کی راہ کھول دیتا ہے۔ اس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ امور تجویز فرمائے۔ مثلاً زکوٰۃ انفاق اور وراثت وغیرہ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مقاصد حاصل کئے۔ ایک یہ کہ دولت ایک جگہ پر مرتکز نہ ہونے پائے اور دوسرا یہ کہ کوئی فرد محروم المعیشت نہ رہے۔ اس سلسلہ میں چند نصوص ملاحظہ ہوں۔
1. اَقِيْمُوا الصَّلوٰةَ وَاٰتُوا الزَّكوٰةَ [2] نماز قائم كرو اور زكوٰة دو۔
2. عَن ِابن عباسٍ أنَّ رَسولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ بَعَثَ معاذاً إلي اليَمَن ، فَقَالَ: إنَّكَ تَأْتي قَوْمًا أهلَ كتابٍ ، فادْعُهُمْ إلى شَهادَةِ أنَّ لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وأنَّ محمَّدًا رسولَ اللهِ ، فإنْ هُمْ أطاعُوا لذلكَ، فأعْلِمْهُمْ أنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عليهم خَمْسَ صَلَواتٍ في كُلِّ يَومٍ ولَيْلَةٍ، فإنْ هُمْ أطاعُوا لذلكَ، فأعْلِمْهُمْ أنَّ اللَّهَ قدْ فَرَضَ عَلَيهِم صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِن أغْنِيائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلي فُقَرائِهِمْ، فإنْ هُمْ أطاعُوا لذلكَ، فإيَّاكَ وكَرائِمَ أمْوالِهِمْ، واتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ، فإنَّه ليسَ بيْنَها وبيْنَ اللهِ حِجابٌ. [3]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف (حاکم بنا کر) بھیجا تو فرمایا کہ تو ایک ایسی قوم کی طرف جارہا ہے جو اہل کتاب ہے۔ پس تو ان کو اس امر کی شہادت کی طرف بلا کہ خدا تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم خدا تعالیٰ کے رسول ہیں اگر وہ اس کو مان لیں یعنی اسلام قبول کر لیں تو ان کو بتلا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں رات اور دن میں۔ اگر وہ اس کو قبول کر لیں تو پھر ان کو بتلا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو دولت مندوں سے لی جائے گی اور غرباء پر تقسیم کی جائے گی اگر وہ اس کو بھی مان لیں تو پھر ان کا بہترین مال نہ لے۔ (زکوٰۃ وصول کرنے میں) مظلوم کی دعا سے اپنے آپ کو بچا اس لئے کہ مظلوم کی دعا اور خدا تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں۔
[1] مشكوٰة كتاب البيوع ص ۲۴۱
[2] البقرة:۴۳
[3] مشكوٰة كتاب الزكوٰة جلد ۱ ص ۵۵۷