کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 113
3. وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَا اٰتٰھُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِه ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ بَلْ ھُوَ شَرٌ لَّھُمْ[1] اور وہ لوگ جو اس میں بخل کرتے ہیں، جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے یہ خیال نہ کریں کہ یہ ان کے لئے اچھا ہے بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے۔ احادیث: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ[2] عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، حلال معیشت کا طلب کرنا اللہ کے فریضۂ عبادت کے بعد سب سے بڑا فریضہ ہے۔ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ جَسَدٌ غُذِيَ بِالحَرَامِ[3] حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جس بدن نے مالِ حرام سے پرورش حاصل کی ہو وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ عَن ابنِ عُمر، قَالَ :  قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  مَنِ اشتَرَى ثَوبًا لعَشَرَةِ دَراهِمَ وفِيہ دِرهَمُ حَرامٌ لَم يَقبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلاتَہ مَا دامَ عَلَيهِ [4] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص (مثلاً) ایک کپڑا دس درہم میں خریدے اور ان میں ایک درم حرام مال ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں کرے گا جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر ہو۔ فعن أبي هريرة رضي الله عنه....... ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ: يَا رَبِّ يَا رَبِّ، وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ 5. ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ..... پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو طویل سفر کرتا ہے پراگندہ بال اور غبار آلودہ اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھاتا ہے اور کہتا ہے اے پروردگار (یہ دے اور وہ دے) حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام اور حرام میں پرورش کیا گیا۔ پھر کیونکر
[1] (آلِ عمران: ۱۸۰) [2] (مشكوٰة كتاب البيوع ص ۱۴۱) [3] (ایضاً) [4] (ایضاً)