کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 109
دوسرے سے بغض رکھو اور نہ باہم روگردانی کرو اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔ 3. عن أوس بن شرجیل أنه سَمعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَن َمَشى مَعَ ظالِمٍ ليُقَوِّيَهُ وهوَ يعلمُ أنَّهُ ظالِمٌ ، فقد خرجَ مِنَ الإسلامِ[1] اوس بن شرجیل سے (روایت ہے) انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا جس نے ظالم کے ساتھ اس کی تقویت کی خاطر قدم اٹھایا اور وہ اسے جانا ہے کہ وہ ظالم ہے تو وہ اسلام سے نکل گیا۔ معاشرتی زندگی کا ایک اور اہم اصول: تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْویٰ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ[2] نيكی اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی میں باہم کسی کی مدد نہ کرو۔ ہمدردی اور ایثار: ہمدردی و خیر خواہی اور ایثار و قربانی کا جذبہ دراصل انسانی بے غرضی اور بے لوثی کی دلیل ہے۔ حدیث کی کتابوں میں ’’الحب فی اللہ‘‘ کے عنوان سے یک مستقل باب ہے۔ اس جذبہ کے بغیر معاشرہ، معاشرہ نہیں ایک بھیڑ ہے۔ آپ نے فرمایا: عَنْ اَبِی اَمَامَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ وَاَعْطَی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ [3] حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے محبت کی خدا کے واسطے اور بغض رکھا خدا کے واسطے اور (کسی کو کچھ) دیا خدا کے واسطے اور منع کیا خدا کے واسطے اس نے اپنے دین کو کامل کر لیا۔ عن أبی ذر قال :قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الأَعْمَالِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ [4] حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کے لئے محبت کرنا اور خدا کی راہ میں بعض رکھنا بہترین اعمال میں سے ہے۔
[1] ايضاً باب الظلم [2] المائدة: ۲۸ [3] مشکوٰۃ۔ کتاب الایمان ص ۱۴ [4] مشکوٰۃ۔ کتاب الایمان ص ۱۴