کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 108
بیان کرتے ہوئے عورت کو انسانیت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نکاح و طلاق کے قوانین کی اصلاح فرما کر آپ نے عورت کو ظلم و ستم سے نجات دلائی۔ اس کے لئے دائرۂ عمل متعین فرمایا تاکہ اس کا تحفظ ہو سکے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: المرأۃ راعیهٌ علی اھلِ بیتھا وھی مسئولة[1] عورت اپنے اہل بیت کی نگران ہے اور اس کے لئے جوابدہ ہے۔ اسلام میں پہلی مرتبہ عورت نے بحیثیت ماں، بیٹی، بیوی اور بہن کے اپنا صحیح مقام حاصل کیا۔ انسانی معاشرت کے سکون کو برباد کرنے کے لئے چند ایسے امور راہ پا گئے تھے جنہوں نے اجتماعی زندگی کو بھی مستحکم نہ ہونے دیا اور آج بھی انسانی معاشرت انہی سے پریشان ہے۔ ان میں باہمی بے اعتمادی و منافرت اور دوسرے احساسِ ہمدردی و ایثار کی کمی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو امور کی طرف خصوصی توجہ دلائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبائر، بدگمانی، تجسس، حسد و بغض، ناجائز حمایت، غیبت وار جھوٹی گواہی وغیرہ سے منع فرمایا۔ 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقَاتِ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: «الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ اليَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ المُحْصَنَاتِ المُؤْمِنَاتِ الغَافِلاَتِ» [2] ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ سات ہلاک کر دینے والی باتوں سے بچو۔ لوگوں نے پوچھا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سی باتیں ہیں، فرمایا، کسی کو خدا کا شریک ٹھہرانا، جادو کرنا اس جان کو مارنا جس کو مار ڈالناخدا نے حرام قرار دیا ہو سوائے حق شرعی کے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی کے روز پشت دکھانا، پاک دامن مومن اور بے خبر عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا[3] ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا بد گمانی سے بچ کر رہو۔ کیونکہ بد گمانی سب سے بڑھ کر جھوٹ بات ہے اور نہ کسی کی راز جوئی کرو اور نہ کسی کی جاسوسی کرو اور نہ قیمت بڑھانے کی بولی دو اور نہ ایک
[1] صحیح بخاری: کتاب النکاح باب: ۸، مشکوٰۃ کتاب الامارۃ، ص ۲۳۰ [2] مشكوٰة كتاب الايمان باب الكبائر: ص ۷ [3] مشکوٰۃ الاَداب باب ما ینھیٰ عنہ من التھاجر والتقاطع ص ۴۲۴