کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 107
لِلْنِّسَاءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبْنَ [1] کا حصہ ہے جو وہ کمائیں۔ 3. مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَھُوَ مُوْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّه حَيٰوةً طَيِّبَةً وَّلَنَجْزِيَنَّھُمْ اَجْرَھُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ [2] جو کوئی اچھا کام کرتا ہے مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہے ہم یقیناً اسے ایک پاک زندگی میں زندگی رکھیں گے اور ہم انہیں بہترین اعمال کا، جو وہ کرتے ہیں، اجر دیں گے۔ احاديث: 1. فاّتقوا اللّٰه في النساء[3] عورتوں كے سلسلہ ميں الله سے ڈرو۔ 2. النّساء شقائق الرّجال[4] عورتیں مردوں کی نظیر و مثیل ہیں۔ 3. عَنِ  ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " كُنَّا نَتَّقِي الكَلاَمَ وَالِانْبِسَاطَ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، هَيْبَةَ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا شَيْءٌ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمْنَا وَانْبَسَطْنَا " [5] حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اپنی عورتوں سے کھلی باتیں کرتے ہوئے ڈرتے تھے، اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم نازل نہ ہو جائے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو ہم جی کھول کر باتیں کرنے لگے۔ 4. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : حُبِّبَ إليَّ من دُنْياكمُ النِّساءُ والطِّيبُ وجُعِلَت قُرَّةُ عَيني في الصَّلاةِ [6] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو عزیز ہیں اور نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ عورت کے حقوق کا تحفظ، اس کی صحیح تربیت اور اس کے صحیح معاشرتی مقام کے لئے نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی انتظام فرمایا۔ اسلام سے پہلے کی جاہلیت اور دورِ جدید کی جاہلیت میں عورت کو جس طرح حرص و ہوا کا نشانہ بنایا گیا وہ بالکل واضح ہے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمۃ للعالمینی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عظمتِ انسان
[1] النساء: ۳۲ [2] النحل: ۹۷ [3] البيان والتبين جلد ۱ ص ۳۴ [4] أحمد برقم:( 5869)والترمذي برقم:( 105)وأبو داود برقم:( 204) [5] بخاري: كتاب النكاح باب الوصاة بالنساء ج ۳ ص ۱۸۳ ابن ماجہ باب ذکر وفات النبی صلعم ودفنہ ج ۱ ص ۵۲۳ [6] النسائی: کتاب عشرۃ النساء باب حب النساء ج ۷ ص ۶۲ مع شرح سیوطی