کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 106
الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَبَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَاءً وَاتَّقُوْا اللهَ الَّذِيْ تَسَاءَلُوْنَ بِه وَالْاَرْحَامَ [1]
جس نے تم کو ایک ہی اصل سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور ان ونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں اور اللہ کے (حقوق کی) جس کے ذریعے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے رہو اور رحموں کی نگہداشت کرو۔
4. وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللہِ اَتْقَاکُمْ [2]
اور تمہاری شاخیں اور قبیلے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔ تم میں سے اللہ کے نزدیک سب سے شریف وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہے۔
آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
1. یَا مَعْشَرَ قریش إن اللّٰہ قد أذھب عنکم نخوۃ الجاھلية وتعظیمھا بالآباء۔ الناس من اٰدم واٰدم من تراب۔ [3]
اے گروہِ قریش! اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے غرور اور آباء پر فخر کرنے کو دور کر دیا ہے، لوگ آدم سے ہیں اور آدم مٹی سے تھے۔
2. لا فضل لعربی علی أعجمی ولا لأسود علی أحمر إلّا بالتقویٰ [4]
کسی عربی کو عجمی پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ سے۔
نسلی و لسانی امتیازات کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ان مظالم اور ناروالفریقات کو بھی ختم کر دیا جو طبقۂ نسواں کے سلسلہ میں انسانوں نے روا رکھا تھا۔ آپ علیہ السلام نے حجۃ الوداع کے موقع پر خصوصی طور پر عورتوں کے حقوق کا ذکر کیا۔ عورتوں کے ضمن میں چند ایک ارشادات یہ ہیں:
1. وَلَھْنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ [5]
اور ان کے لئے پسندیدہ طور پر (حقوق) ہیں جیسے ان پر (حقوق) ہیں۔
2. لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِمَّا اکْتَسَبُوْا وَ
مردوں کا حصہ ہے جو وہ کمائیں اور عورتوں
[1] النساء:۱
[2] الحجرات: ۳۱
[3] ابن ہشام جلد ۴ ص ۵۴
[4] مسند احمد جلد ۵ ص ۴۱۱
[5] البقرة: ۲۲۸