کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 104
3. اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللهِ [1]
انهوں نے اپنے عالموں اور راہبوں كو الله کے سوائے رب بنا لیا ہے۔
اس کے علاوہ خود ساختہ شریعت کی نفی کی جو رسومات مذہبی تقدس کے طور پر اختیار کی گئیں ان کی تردید بڑے زور سے کی گئی۔
1. مَا جَعَلَ اللہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّلَا سَائِبَةٍ وَّلَا وَصِيْلَةٍ وَّلَا حَامٍ وَّلٰكِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَفْتَرُوْنَ عَلٰي اللهِ الْكَذِبَ وَاَكْثَرُھُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ [2]
اللہ نے نہ کوئی بحیرہؔ بنایا ہے اور نہ صائبہؔ اور نہ حامؔ لیکن جو کافر ہوئے وہ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر عقل سے کام نہیں لیتے۔
2. اِنَّمَا النَّسِیْیْٔ زِیَادَۃٌ فِیْ الْکُفْرِ [3]
مہینوں کا پیچھے کر دینا کفر کی ایک زیادتی ہے۔
3. وَرَھْبَانِيَّةَنِ ابْتَدَعُوْھَا مَا كَتَبْنَاھَا عَلَيْھِمْ اِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللهِ [4]
اور رہبانیت انہوں نے خود نکالی ہم نے اسے ان پر لازم نہیں کیا، مگر اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے (نکالی)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانیت کو حرام و حلال اور جائز و ناجائز کے ان خود ساختہ قوانین سے نجات دلا کر فطری زندگی کی طرف رہنمائی کی۔ قرآنِ پاک نے اسی انداز سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تعارف کرایا۔
اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّيَّ الَّذِيْ يَجِدُوْنَه مَكْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْاِنْجِيْلِ يَاْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْھَاھُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَھُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْھِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالْاَغْلَالَ الَّتِيْ كَانَتْ عَلَيْھِمْ فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِه وَعَزَّرُوْهُ وَ
اور جو رسول نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہیں، جسے وہ اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ ان بھلی باتوں کا حکم دیتا اور ان کو بری باتوں سے روکتا اور ان کے لئے ستھری چیزیں حلال کرتا اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا اور ان سے ان کا بوجھ اتارتا ہے۔ اور وہ طوق بھی جو ان پر تھے۔ سو جو لوگ اس پر ایمان لائیں اور اس
[1] التوبۃ: ۳۱
[2] المائدۃ: ۱۰۳
[3] التوبۃ: ۳۷
[4] الحدید: ۲۷