کتاب: محدث شمارہ 27-28 - صفحہ 102
1. اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُراٰن وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللهِ لَوَجَدُوْا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا [1]
کیا پھر قرآن میں تدبّر نہیں کتے اور اگر یہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت اختلاف پاتے۔
2. اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا [2]
تو کیا قرآن پر غور نہیں کرتے، یا دلوں پر ان کے تالے لگے ہوئے ہیں۔
3. یَتَفَکَّرُوْنَ فِيْ خَلْقِ السِّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا سُبْحَنٰكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ[3]
آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں فکر کرتے رہتے ہیں، ہمارے رب نے تو اسے بے فائدہ پیدا نہیں کیا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔
4. وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَھَنَّمَ كَثِيْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ لَھُمْ قُلُوْبٌ لَّا يَفْقَھُوْنَ بِھَا وَلَھُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِھَا وَلَھُمْ اٰذَانٌ لَّا يَسْمَعُوْنَ بِھَا اُوْلٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلٌّط اُوْلٰٓئِكَ ھُمُ الْغَافِلُوْنَ [4]
اور یقیناً ہم نے بہت سے جنوں اور انسانوں کو دوزخ کے لئے پیدا کیا ہے۔ ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں۔ وہ چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ زیادہ (گمراہ) یہی بے خبر ہیں۔
ان آیات میں تفکر و تدبر کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ مومن کی صفتِ تفکر اور کافر کی محرومی کو واضح کیا گیا ہے۔ معجزات کے جواب میں بڑاصاف انداز ہے کہ معجزہ پیام ہے، طرزِ عمل او زندگی ہے تم یوں ہی بھٹک رہے ہو۔
1. وَقَالُوْا لَوْ لَا: نُزِّلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّه قُلْ اِنَّمَا الْاٰيَاتُ عِنْدَ اللهِ وَاِنَّمَا اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ [5]
اور كهتے ہيں اس پر اپنے رب كی طرف سے نشان كيوں نہ اتارے گئے، کہ نشان صرف الله كے پاس ہيں اور ميں صرف کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔
[1] النساء: ۸۲
[2] محمد: ۲۴
[3] اٰل عمران: ۱۹۱
[4] الاعراف: ۱۷۹
[5] العنکبوت: ۵