کتاب: محدث شمارہ 269 - صفحہ 17
دار الافتاء حافظ ثناء اللہ مدنی فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا؟ ٭ سوال:میں چند سال سے ماہنامہ ’محدث‘ کامستقل قاری ہوں اور آپ کا سوال وجواب والا کالم بہت شوق سے پڑھتا ہوں ۔ میں ’فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا‘ کے سلسلہ میں آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں ۔ سب سے پہلے میں نے مجلہ ’الدعوۃ‘ میں مفتی مبشر احمد ربانی صاحب کے قلم سے یہ مسئلہ پڑھا۔ انہوں نے اپنے فتوے کی تائید میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن قیم کی کتابوں کے اقتباسات نقل کئے۔ پھر مفتی اعظم ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ پڑھا۔ شیخ الحدیث حافظ محمد شریف صاحب سے خود میں نے پوچھا۔ مولانا اقبال کیلانی کی کتاب ’نماز کے مسائل‘ میں بھی پڑھا۔ مذکورہ بالا تمام علما کے نزدیک یہ دعا بدعت ہے سنت نہیں ۔ (کیونکہ میرے خیال میں جو چیز سنت نہ ہو، وہ بدعت ہی ہے۔) البتہ مولانا عاصم الحداد رحمۃ اللہ علیہ ’فقہ السنہ‘ میں لکھتے ہیں کہ اس پر ہمیشگی ٹھیک نہیں ۔ پھر میں نے مشہور محقق عالم حافظ زبیرعلی زئی صاحب سے خط لکھ کر پوچھا۔ ان کے دو خط میرے پاس ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ! بعض ضعیف احادیث میں فرائض کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انفرادی دعا مروی ہے۔ بعض علما مختلف روایات کے عموم اور ضعیف احادیث کی رو سے اسے ثابت سمجھتے ہیں مثلاً ’طبرانی‘ ( یاشاید ’طبری‘) کی فضیل بن سلیمان والی روایت۔ اگر یہ روایت ثابت ہوجائے تو پھر فرائض کے بعد انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح دعا کرنا جائز ہے۔ یہ مسئلہ اجتہادی ہے، اس میں بدعت کا فتویٰ نہیں لگانا چاہئے اور قولِ راجح یہی ہے کہ یہ دعا نہ کی جائے ۔ اِلا یہ کہ کبھی کبھار کوئی مطالبہ ہو۔ چونکہ یہ مسئلہ اجتہادی ہے، اس لئے جس کی جو تحقیق ہے عمل کرے۔ ان شاء اللہ ماجور ہوگا۔