کتاب: محدث شمارہ 269 - صفحہ 12
پر عجب بے خودی اور گھبراہٹ کا عالم طاری ہوا۔ اور اسی گھبراہٹ میں کبھی وہ اپنے شاگردوں سے اُلجھتے ہیں ، کبھی بنی نوعِ انسان کی ناشکر گزاری پرکف ِافسوس ملتے ہیں ۔ چنانچہ ایک عیسائی مصنف موسیوری نان اپنی ’حیاتِ مسیح‘ صفحہ ۱۵۹ پر اس پریشانی کا ذکر کرتے ہیں : ’’ان آخری ایام میں مسیح پر جو ہمیشہ ہشاش بشاش رہتا تھا، ایک شدید غم طاری ہوا۔ تمام اناجیل کا اتفاق ہے کہ گرفتاری سے پہلے مسیح شک و مصیبت میں مبتلا تھا۔ اس کی روح اس قدرغمگین تھی، جیسے کہ قبل از وقت اس پر موت طاری ہوجاتی ہے اور اس پر نہایت سخت تاسف و افسوس مسلط تھا۔ انسانی فطرت بالآخر (نبوی فطرت پر) عارضی طور پر غالب آئی اور اسے اپنے مشن اور کام میں بھی شک ہونے لگا۔ (یعنی شاید وہ مامور من اللہ ہی نہ تھا۔ نعوذ باللہ) نہایت سخت وہشت و خوف اس پر طاری ہوا اور اس کا قلب شک سے معمور ہوگیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس پر ایک ایسی کوفت طاری ہوئی جو موت سے بھی بڑھ کر تھی۔‘‘ چنانچہ اناجیل میں اس کی گھبراہٹ کو یوں بیان کیا گیا ہے : ’’اور اپنے شاگردوں سے کہا کہ یہیں بیٹھے رہنا جب تک کہ میں وہاں جاکر دعا مانگوں اور پطرس اور زبدی کے دو نوں بیٹوں کو لے کر غمگین اور بیقرار ہونے لگا۔ اس وقت اس نے ان سے کہا: ’’میری جان نہایت غمگین ہے،یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہنچ گئی ہے۔ تم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔‘‘ پھر تھوڑا آگے بڑھا اور منہ کے بل گر کر یہ دعا مانگی : ’’اے میرے باپ! اگر ہوسکے تویہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔‘‘ (متی باب ۲۶/آیت ۳۶تا۳۹) چنانچہ مصنف ِانجیل لوقا نے تو ان کا عنوان ہی یہ باندھا ہے: ’’گتسمنے کے باغ میں یسوع کی جان گئی…‘‘ اور اس کے نیچے لکھتا ہے : ’’اسنے اپنے شاگردوں سے کہا کہ دعا مانگو کہ آزمائش میں نہ پڑو اور وہ ان سے الگ ہوکر کوئی پتھر کے بٹے آگے بڑھا اور گھٹنے ٹیک کر یوں دعا مانگنے لگا کہ اے باپ! اگر تو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ تاہم میری مرضی نہیں ، بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو اور آسمان سے ایک فرشتہ اس کو دکھائی دیا جو اسے تقویت دیتا تھا۔ پھر وہ سخت پریشانی میں مبتلا ہوکر (گویا اس فرشتہ کے نزول سے بھی اسکی تسلی نہ ہوئی) اور بھی دل سوزی سے دعا مانگنے لگا اور اس کا پسینہ گویا خون کی بڑی بڑی بوندیں ہوکر زمین پر ٹپکتا تھا۔‘‘(لوقا: باب ۲۲/ آیات ۴۰تا۴۴) اور ایک تیسرے صاحب نے ان کو یوں دعا کرتے ہوئے ذکر کیا ہے: ’’اب میری روح بہت ہی محزون ہے۔ میرے باپ! تو مجھے اس سخت گھڑی سے بچالے‘‘ اسی طرح مرقس باب ۱۴ میں بھی مسیح کی ندامت ،پریشانی ،کمالِ تاسف اور جان کنی اور اس