کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 9
پاکستانی اہل دانش کی آرا
پاکستان کے دانشور عراقی مسئلے کے متعلق جوخیالات رکھتے ہیں ، اسکی ایک واضح جھلک ابھی چند روز پہلے لاہور میں منعقد ہونے والے دو اہم سیمیناروں کے مقررین کے بیانات میں ملتی ہے:
٭ مؤرخہ ۵/مارچ کو جنگ گروپ آف نیوز پیپر کے زیر اہتمام ’موجودہ عالمی بحران میں پاکستان کا کردار‘ کے موضوع پر ایک قومی سیمینار منعقد کیاگیاجس میں مختلف عہدیداروں ، ایوانِ صنعت وتجارت کے عہدیداروں اور دانشوروں کے علاوہ وزیر اعظم نے بھی خطاب کیا۔ اس سیمینار میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ ’’قومی مفادات کو ’مقدم‘ رکھا جائے۔‘‘
مقررین نے ایک اور بات کی کہ عراق کا موجودہ بحران اسلام اور کفر کی جنگ نہیں ہے۔ بیشتر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ مفادات کی جنگ ہے اور پاکستان کو اس حوالے سے اپنے مفادات کو اوّلین ترجیح دینی چاہیے۔ سابق صدر فاروق لغاری نے کہا کہ عراق کے بحران سے عہدہ برآ ہونے کے لیے جذباتی نعروں کی بجائے ہوش مندی سے کام لینا ہوگا اور پاکستان کے مفاد کو پہلے دیکھنا ہوگا۔ وزیر اعظم ظفر ا للہ جمالی نے اسی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ہم ساری دنیا کے ٹھیکیدار نہیں ہیں ۔‘‘ (جنگ: ۶/مارچ )
روزنامہ جنگ نے اسی سیمینار کو ۶/مارچ کی اشاعت میں ’’دوسروں کے مفاد کا نہیں ، اپنوں کے مفاد کا تحفظ کریں ۔‘‘ کے عنوان سے اپنے ادارئیے کا موضوع بنایا۔پاکستان کے اس کثیر الاشاعت اخبار نے میر ظفر اللہ جمالی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا
’’ ان کا کہنا بالکل درست ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ قوم کو سب سے پہلے پاکستان کے مفاد کو اوّلیت دینی ہو گی۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم دوسروں کے مفادات کا تحفظ کرتے رہیں اور اپنے مفادالت کو نقصان پہنچا لیں ۔ اس سے بڑی نا سمجھی کی بات اور کیا ہوگی …‘‘
٭ دوسرا سیمینار ۱۰/مارچ کو نوائے وقت اور دی نیشن کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔اس سیمینار سے سابق گورنر پنجاب جناب شاہد حامد، سابق وزیر خارجہ آصف احمد علی، جنرل (ر) نصیر اختر،شعبۂ سیاسیات پنجاب یونیورسٹی کے سربرا ہ حسن عسکری،جناب عارف نظامی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔مقررین نے مسئلہ عراق پر پارلیمنٹ میں بحث کو وقت کی ضروت قرار دیا۔ بیشتر مقررین اس امر کے حق میں تھے کہ ہمیں امریکہ کا ساتھ نہیں دینا چاہیے اور سیکورٹی