کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 88
’’یہ بات مجھ پر عیاں ہوچکی ہے کہ یہ بیانات (انسانی نشوونما سے متعلق) محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئے ہیں ، کیونکہ یہ تمام معلومات چند صدیاں پہلے تک منکشف ہی نہیں ہوئی تھیں ۔ اس سے یہ بات مجھ پر ثابت ہوجاتی ہے کہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے پیغمبر ہیں ۔‘‘(۲۳) انسانی جنین کی تشکیل اور ارتقا کے بارے میں سائنسی انکشافات اور توجیہات پر بہت سی کتب میں معلومات سامنے آگئی ہیں ، جہاں سے یہ معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔(۲۴) (ii) پہاڑوں کے بارے میں قرآنی بیان:پہاڑوں کے بارے مین قرآنِ حکیم کا یہ بیان گزر چکا ہے(آیت نمبر۲) کہ ہم نے پہاڑوں کو میخیں بنایا ہے۔(۲۵) اب جدید سائنس نے بھی ثابت کردیا ہے کہ پہاڑ سطح زمین کے نیچے گہری تہیں رکھتے ہیں (۲۶) اور یہ کہ یہ پہاڑ زمین کی تہ کومضبوطی سے جمانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔(۲۷) (iii) سمندر اور دریاؤں کے طبعی خواص اور قرآنِ کریم:سمندر اور دریا انسان کی اہم ضرورت ہیں ۔ دونوں کے پانی بھی طرح طرح کے خواص رکھتے ہیں ، جس میں سے ایک کی خصوصیت یہ ہے کہ بعض مقامات پر میٹھے اور کھارے پانی یکساں چلتے ہیں ، مگر باہم نہیں ملتے، اس حقیقت کو قرآن نے چودہ صدیوں قبل بیان کیا تھا، اور اس کا ذکر سطورِ بالا (آیت نمبر۳) میں گزر چکا ہے۔(۲۸) اب جدید سائنس نے یہ معلوم کرلیا ہے کہ جہاں میٹھے اور کھارے پانی باہم ملتے ہیں ، وہاں ان کے درمیان، ایک گاڑھے پانی کا حجاب ہوتا ہے جو تازہ پانی اور کھارے پانی کی پرتوں کو باہم ملنے نہیں دیتا۔(۲۹) (iv) بادلوں اور اَولوں کے بارے میں تفصیلات اور قرآنِ کریم:بادلوں اور اَولوں کے بارے میں قرآنِ حکیم نے جو بیان ذکر کیا تھا(آیت نمبر۴) آج وہی تفصیل سائنس بیان کررہی ہے، مثلاً سائنس دان غوروفکر اور مشاہدے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بارش کے بادل ان مراحل سے گزرتے ہیں ، (۱) ہوا کا بادلوں کو دھکیلنا،(۲) چھوٹے بڑے بادلوں کا ملاپ، (۳) بادلوں کا انبار، جب بادل اکٹھے ہوجاتے ہیں تو یہ ہوا کی حرکت سے اَنبار کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور وہاں سے یہ فضا کے ٹھنڈے علاقوں تک پھیل جاتے ہیں ۔(۳۰) (v)انسانی جلد کی حسی خصوصیات اور قرآن حکیم:قرآنِ حکیم میں بیان کیا گیا ہے (آیت نمبر۵) کہ کافروں کو جب عذاب ہوگا تو ان کی جلد تلف ہوجائے گی، اس کے بعد فوراً انہیں دوسری جلد