کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 86
’’کیا ہم نے تمہارے لئے زمین کو فرش، اور پہاڑوں کو میخیں نہیں بنایا؟‘‘ 3. سمندر یا دریا کے دو مختلف الاقسام پانیوں کے بارے میں قرآنِ حکیم میں فرمایا: (وَھُوَ الَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هذا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهذا مِلْحٌ اُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنهُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا)(۱۸) ’’اور (اللہ) وہی ہے، جس نے دو دریاؤں کو چلایا، ایک میٹھا پیاس بجھانے والا ، اور ایک کھارا کڑوا، اور دونوں کے درمیان ایک رکاوٹ اور آڑ بنا دی۔‘‘ 3. بادلوں اور اولوں کے بارے میں قرآنِ حکیم میں ارشاد ہے: ﴿ اَلَمْ تَرَأنَّ اللّهَ يُزْجِیْ سَحَابًا ثُمَّ يُؤلِّفُ بَيْنه ثُمَّ يَجْعَله رُکَامًا فَتَرَی الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَائِ مِنْ جِبَالٍ فِيهَا مِنْ بَرَدٍ فَيُصِيْبُ به مَنْ يَّشَآئُ وَيَصْرِفه عَنْ مَّنْ يَّشَائُ يَکَادُ سَنَا بَرْقه يَذْھَبُ بِالاَْبْصَارِ﴾(۱۹) ’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ بادلوں کو چلاتا ہے، پھر وہ ان کو ملا دیتا ہے، پھر وہ ان کو تہ بہ تہ کردیتا ہے، پھر تو دیکھتا ہے کہ ان کے درمیان سے مینہ برستا ہے، وہی اللہ آسمان میں پہاڑ جیسے بادلوں میں سے اَولے برساتا ہے، پھر جس پر چاہتا ہے ان (اَولوں ) کو گرا دیتا ہے، اور جس سے چاہتا سے روک لیتا ہے۔ اس کی بجلی کی چمک ایسی ہے کہ گویا آنکھوں کی بینائی لے جائے۔‘‘ 4. انسانی جلد کی حسی کیفیات اور حقیقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قرآن حکیم فرماتا ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِيْنَ کَفَرُوْا بِاٰيٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهم بَدَّلْنَاهم جُلُوْدًا غَيْرَها لِّيَذُوْقُوْا الْعَذَابَ إِنَّ اللّهَ کَانَ عَزِيْزًاحَکِيْمًا﴾(۲۰) ’’بلاشبہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا، ہم بہت جلد ان کو آگ میں ڈالیں گے، جب ان کی کھالیں جل جائیں گی، تو ہم ان کی جگہ دوسری کھال پیدا کردیں گے، تاکہ وہ خوب عذاب چکھیں ، بلا شبہ اللہ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔‘‘ قرآن حکیم کی ان کئی سو آیات میں سے، جن میں سائنسی حقائق کی جانب اشارہ موجود ہے، یہاں صرف چند آیات نقل کی گئیں ، تاکہ یہ امر واضح ہوسکے کہ اسلام اور سائنس باہم متعارض حقیقتوں کے نام نہیں ، بلکہ جدید سائنس خود اسلام اور اسلامی تعلیمات کا اثبات کررہی ہے، اور ایسے کتنے ہی مسائل ہیں ، جن کے بارے میں جب اسلام نے حکم دیا تھا تو لوگوں کے سامنے اس کی علت اور سبب نہیں تھا، مگر لوگ امر تعبدی قرار دے کر اسے بجا لاتے تھے، لیکن آج ان کے حقائق سامنے آچکے ہیں ، اور یہ امر واضح ہوگیا ہے، ان احکامات میں بھی ہماری ہی فلاح