کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 78
رفتہ رفتہ فلسفیانہ مباحث مذہب کا جز بن کر تقدس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ فلسفہ بہت سے زمینی حقائق اور معروضی حالات کے خلاف تھا، اور اس میں خیالی اور تصوراتی مفروضوں کی بہتات تھی۔ جب سائنس کی مشاہدے اور تجربات پر مشتمل دریافتیں اور انکشافات سامنے آنا شروع ہوئے تو مذہب کا حصہ بن جانے والے ان مفروضوں میں دراڑیں پڑنے لگیں ، جس سے اہل مذہب (کلیسا) نے اپنے وجود کو خطرہ سمجھا، اور یوں اہل سائنس اور اہل مذہب (عیسائیت) کے مابین ایک کشمکش کا آغاز ہوگیا، جس کے نتیجے میں پوپ کے خاص حکم کے تحت احتساب عدالت قائم ہوئی، جس میں تقریباً تین لاکھ افراد کو حاضری دینا پڑی۔ ان کو سخت سزائیں دی گئیں ، اور تقریباً ۳۰ ہزار افراد کو زندہ جلا دیا گیا۔ ان سزا یافتگان میں گلیلیو اور برونو جیسے افراد بھی شامل تھے، یہ مذہب اور سائنس کی علیحدگی اور ان کے مابین چپقلش کا نقطہ عروج تھا، اور یہیں سے وہ جنگ شروع ہوئی، جو بالآخر علم اور مذہب کی جنگ بن گئی۔(۱) جن باتوں نے مذہب (عیسائیت) اور سائنس کے مابین ان سنگین اختلافات کو جنم دیا، ان میں سے بات کو سمجھنے کے لئے صرف ایک مثال پیش کی جاتی ہے۔ ارسطو نے مرکزیت ِزمین کا نقطہ نظر پیش کیا تھا، یہ خالصتاً یونانی فکر تھی جس کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں تھا، مگر چونکہ یہ نظریہ مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ مسیحی مذہب کا حصہ بن چکا تھا، اس لئے جب کوپرنیکس (۱۴۷۳ء تا ۱۵۴۳ئ) نے مرکزیت ِآفتاب کا تصور پیش کیا تو عیسائی پیشواؤں کے ہاں کھلبلی سی مچ گئی، اور انہوں نے کوپرنیکس کی زبان بندی کردی۔ کیونکہ یورپ میں اس وقت مسیحی پیشواؤں کو اقتدار حاصل تھا، جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔(۲) اس ’جنگ‘ اور محاذ آرائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں میں یہ خیال عام ہوگیا کہ مشاہداتی علم (سائنس) اور مذہب دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں ، اور ایک کی ترقی دوسرے کے لئے موت کا درجہ رکھتی ہے، حالانکہ یہ خیال واضح طور پر سراسر غلط تھا، اور اسلام کے نقطہ نظر کے صریح خلاف بھی، وہ تو یہ کہتا ہے کہ: ﴿ اِنَّمَا يَخْشٰی اللّهَ مِنْ عِبَادِہ العُلَمٰأُ﴾(۳) ’’بلاشبہ اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف اہل علم ہی ڈرتے ہیں ۔‘‘ مگر ان حالات کا نتیجہ یہ نکلا کہ علم (سائنس) لوگوں کو خدا اور مذہب سے دور کرنے والا بن گیا۔ سائنس اور مذہب کا یورپ میں ہونے والا یہ تصادم کوئی دو صدی تک جاری رہا، حتیٰ کہ ۱۸۵۹ء میں ڈارون نے اپنی کتاب Origin of species شائع کی۔چرچ کی جانب سے