کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 74
نیچے گرنے سے روکنے کا ایک ذریعہ ہے تو پھر حنفی خواتین کو اس مفید ترین ذریعہ سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے؟ حالانکہ عقل تو اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ایامِ حمل میں یہ آسانی خواتین کو میسر کی جائے کیونکہ ان ایام میں سقوطِ ازار کا امکان زیادہ ہوتا ہے!! ہمارے بھائیوں کے یہ عقلی دلائل تعصب اور ہٹ دھرمی کی عکاسی کرتے ہیں ، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ عربی زبان میں متعدد لغات مرتب ہوچکی ہیں ، ان میں کسی بھی فاضل اہل زبان نے کوئی ایسا لفظ دریافت نہیں کیاجس کا معنی ناف کے نیچے ہاتھ باندھ کر تعظیم کرنا ہو جبکہ اس کے برعکس متعدد لغات میں لفظ ’کفّر‘ موجود ہے جس کا معنی سینے پر ہاتھ باندھ کر تعظیم کرنا ہے: ’’کفر‘ لسيدہ: انحیٰ ووضع يدہ علی صدرہ وطأطأ رأسه کالرکوع تعظيما له (المعجم الوسیط: ج۲/ ص۷۹۱) ’’کفر لسیدہٖ کا معنی ہے :ا س نے اپنے ہاتھ کو سینہ پر رکھا اور اپنے سر کو اپنے آقا کی تعظیم کی خاطر رکوع کی طرح نیچے کیا‘‘ التکفير لأھل الکتاب أن يطاطی أحدھم رأسه لصاحبه کالتسليم عندنا و قد کفرله والتکفير أن يضع يدہ أويديه علی صدرہ لعل أصله التکبير والتعظيم أبدلت الباء فاء فصار تکفير (فقہ اللسان:ص۶۱) ’’ التکفير لأھل الکتاب سے مراد یہ ہے کہ ان میں سے ایک اپنے ساتھی کے سامنے اپنے سر کو ایسے جھکائے جیسا کہ ہمارے نزدیک السلام علیکم کہنا ہے اور ’تکفیر‘ سے مراد ایک ہاتھ یا دونوں ہاتھوں کو سینہ پر رکھنا ہے۔ تکفیر کا اصل شاید تکبیر ہے کہ باء کو فاء سے بدل دیا گیا، اس طرح تکفیر بن گیا جس کا معنی ’تعظیم‘ ہے۔‘‘ ٭ واضح رہے کہ گنگوہی صاحب نے کمر پر پیٹی باندھنے کو تعظیم سے تعبیر کیا ہے یعنی موصوف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پیٹی چونکہ ناف کے نیچے ہوتی ہے اورآقا یا بادشاہ کی تعظیم کے لئے ہوتی ہے۔ یہاں بھی فاضل دیو بند نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔ پیٹی یا پٹکے کو عربی زبان میں منطقۃ کہتے ہیں یہ لفظ صاحب ِہدایہ نے ہدایہ اخرین: کتاب الکراھیۃ میں بھی نقل کیا ہے، منطقۃ کا معنی ’المعجم الوسیط‘ میں اس طرح مذکور ہے: ’’مايشد به الوسط‘‘ جس چیز کے ساتھ (کمر کے) درمیان کو باندھا جائے۔ اِزار بند کو عربی