کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 73
نویں دلیل : ازروئے عقل لأن الوضع تحت السرۃ أقرب إلی التعظيم (ہدایہ) ’’اور اس لئے بھی کہ ناف کے نیچے ہاتھ رکھنا تعظیم کے زیادہ قریب ہے ۔‘‘ مولوی محمد حنیف فاضل دارالعلوم دیوبند شرح ہدایہ میں رقم طراز ہیں : ’’یہ احناف کی عقلی دلیل ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا تعظیم کے زیادہ قریب ہے اور یہی مقصود ہے یعنی نماز میں احکم الحاکمین کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا ایسا ہی ہے جیسا نوکر اور غلام بطورِ تعظیم آقاؤں اور بادشاہوں کے سامنے کمر پر پیٹی باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں اورظاہر ہے سینہ پر ہاتھ باندھنا تعظیم کی کوئی صورت نہیں ۔‘‘ (غایۃ السعایہ: ج۳/ ص۴۵) شیخ محمدہاشم سندھی رقم طراز ہیں : ومنها ما ذکرہ رضی الدين السرخسی فی محيطه والزاهدي فی شرح القدوری والخبازی والعينی فی شرح الھداية: أن الوضع تحت السرۃ أقرب الی ستر العورۃ وحفظ الازار عن السقوط فيکون جمعا بين الوضع والستر فيکون أولیٰ، انتهي (درہم العسرۃ : ص۴۶) ’’ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے جو عقلی دلائل ہیں : ان میں سے ایک وہ ہے جو رضی الدین سرخسی نے ’محیط‘ (نامی کتاب) میں ، زاہدی نے شرح قدوری میں ، خبازی اور عینی نے شرح ہدایہ میں ذکر کی ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا ستر کو ڈھاپنے اور اِزار کو گرنے سے بچانے میں زیادہ معاون ہے۔ سو ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے سے وضع اور ستر دونوں کام ایک ساتھ ہوجاتے ہیں ، اس لئے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا اولیٰ ہے۔‘‘ احناف کے نزدیک صحیح و سقیم کی جانچ پڑتال کے لئے عقل ایک ایسا معیاری پیمانہ ہے کہ اگر سنت صحیحہ صریحہ بھی ان کی عقل (سقیم) کے خلاف ہو تو اسے بھی اپنی رائے کے مرگٹ پر قربان کرنے سے گریز نہیں کرتے مگر اس کے باوجود ان کے بیشتر عقلی دلائل تارِعنکبوت سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں ، درج بالا عقلی دلائل اسی نوعیت کے ہیں ۔ واضح رہے کہ احناف کی خواتین سینہ پر ہاتھ باندھتی ہیں ، ہم ان حضرات سے بصد معذرت یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ جب سینہ پر ہاتھ باندھنا تعظیم کی کوئی صورت نہیں تو پھر حنفی خواتین کیا حالت ِنماز میں اللہ تعالیٰ کو للکارتی ہیں ؟ اگر ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا اِزار بند کو