کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 69
شيبة الکوفی وليس ھو بعبد الرحمن بن إسحاق الملقب بـ’عباد‘ الذی رویٰ عن سعيد المقبری والزھري وغيرھما ھو صالح الحديث (صحیح ابن خزیمہ: ج۳/ ص۳۰۶) ’’اگر حدیث صحیح ہو تو اس امر کا بیان جو اللہ نے کثرت سے نفلی روزے رکھنے والوں کے لئے جنت میں بالاخانے تیار کئے، بلا شبہ دل میں عبدالرحمن بن اسحق کی طرف سے تردّد ہے۔ واضح رہے کہ یہ عبدالرحمن بن اسحق وہ نہیں جو ’عباد‘ کے لقب سے مشہور ہے اور وہ سعید مقبری اور زہری وغیرہما سے روایت کرتا ہے اور وہ ’صالح الحدیث‘ ہے۔‘‘ علامہ یوسف بنوری اور مولوی محمد حنیف گنگوہی نے اہل بصیرت ہونے کے باوجود مسئلہ وضع الیدین في الصلاۃ تحت السرۃ میں جو غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے، وہ قابل تعسف ہے۔ مذکورہ بالا دونوں حضرات عبدالرحمن بن اسحق کی وکالت کرتے ہوئے امام ابن خزیمہ کی کتاب کو حافظ ابن حجر کے قول کے مطابق صحیح ابن خزیمہ تسلیم کرتے ہیں جبکہ وضع الیدین في الصلاۃ علی الصدر والی روایت میں اپنے اسی موقف کے خلاف رقم طراز ہیں : قوله: روی ابن خزيمة فی صحيحه من حديث وائل بن حجر قال صليت مع رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، أما حديث وائل ھذا ذکرہ کثير من أھل العلم و عزوہ إلی ابن خزيمه مع سکوت عن نسبة التصحيح (حاشیہ نصب الرایہ : ج۱/ ص۳۱۴) ’’وہ حدیث جس میں ’علی صدرہٖ‘ کی زیادتی ہے، سو اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں صر ف یہ کہا ہے’ ’قد رویٰ ابن خزيمة من حديث وائل أنه وضعما علی صدرہ والبزار عند صدرہ ‘‘ ابن خزیمہ سے اس کی تصحیح ذکر نہیں کی، نہ فتح الباری میں ، نہ تلخیص میں ، نہ درایہ میں اور نہ بلوغ المرام میں ۔‘‘ (غایہ السعایہ: ۳/ ۴۲) دلیل نمبر۵ حدثنا مسدد ثنا عبد الواحد بن زياد عن عبد الرحمن بن اسحق الکوفي عن سيار أبی الحکم عن أبی وائل قال قال أبو هريرۃ أخذ الأکف علی الأکف فی الصلاۃ تحت السرۃ، قال أبوداود سمعت أحمد بن حنبل يضعف حديث عبد الرحمن بن إسحاق الکوفی (ابوداود مع المنہل: ج۵/ ص۱۶۵) ’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نماز میں ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھنا چاہئے۔ (اس