کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 65
قال أبوداود سمعت أحمد بن حنبل: يضعف عبد الرحمن ابن اسحق الکوفي (ابوداؤد نسخہ ابن العربی: ج۱/ص۲۸۱) ’’امام ابوداود فرماتے ہیں کہ احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ، عبدالرحمن بن اسحق کو ضعیف قرار دیتے ہیں ۔‘‘ عبدالرحمن بن اسحق،امام ابوزرعہ اور امام ابوحاتم رازی کی نظر میں : عن عبدالرحمن قال سألت أبی عن ابی شيبة عبدالرحمن بن اسحاق فقال ھو ضعيف الحديث منکر الحديث يکتب حديثه ولا يحتج به (الجرح والتعدیل: ج۵/ص۲۱۳، تہذیب التہذیب: ج۶/ ص۱۲۴) ’’عبدالرحمن کہتے ہیں : میں نے اپنے والد ماجد سے ابوشیبہ عبدالرحمن بن اسحاق کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ ضعیف الحدیث اور منکر الحدیث ہے، ا س کی روایات کو لکھا تو جاسکتا ہے مگر دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ قال عبد الرحمن سئل أبوزرعة عن عبد الرحمن بن إسحق الذي يروی عنه أبی زائدۃ وأبومعاوية، فقال: ليس بقوي (الجرح والتعدیل: ۵/۲۱۳) یعنی ابوزرعہ بھی اسے ضعیف قرار دیتے ہیں ۔ عبدالرحمن بن اسحق،امام بخاری اور امام نسائی کی نظر میں : قال البخاری: فيه نظر (التاریخ الصغیر للبخاری ص۱۵۶) قال النسائی: ضعيف (کتاب الضعفاء والمتروکین للنسائی) امام بخاری نے ’فیہ نظر‘ کہہ کر عبدالرحمن بن اسحاق کو ضعیف ترین قرار دیا ہے جیسا کہ شیخ عبدالحئ لکھنوی رقم طراز ہیں : قول البخاري فی حق أحد من الرواۃ ’فيه نظر‘ يدل علی أنه متهم عندہ (الرفع والتکمیل فی الجرح والتعدیل: ص۵۹) ’’امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا کسی راوی کے بارے میں ’فیہ نظر‘ کہنا اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ وہ راوی امام بخاری کے نزدیک متہم بالکذب ہے۔ ‘‘ امام ذہبی فرماتے ہیں : ولا يقول ھذا إلافيمن يتهمه غالباً (میزان الاعتدال: ج۴/ص۹۲) ’’ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ عام طور پر متہم بالکذب راوی کے بارے میں یہ الفاظ ’فیہ نظر‘ کہا کرتے ہیں ۔‘‘ امام عراقی فرماتے ہیں : فلان فيه نظر وفلان سکتوا عنه: ھاتان العبارتان يقولھما البخاري