کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 64
بھی زیر بحث حدیث کو نقل نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہیں مصنف ابن ابی شیبہ کا جو نسخہ میسر تھا، اس میں بھی مرفوع حدیث میں ’تحت السرۃ‘ کے الفاظ نہ تھے۔ دلیل نمبر۴ حدثنا أبومعاوية عن عبد الرحمن بن إسحاق عن زياد بن زيد السوالیٰ عن أبی جحيفة عن علی رضی الله عنه قال: من السنة وضع الأيدي علی الأيدي تحت السرر (مصنف ابن ابی شیبہ) ’’ابو جحیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہاتھوں کوناف کے نیچے باندھنا سنت ہے۔‘‘ یہ روایت اسی سند سے دارقطنی، مسنداحمد اور بیہقی میں درج ذیل الفاظ سے مروی ہے: من السنة وضع الکف علی الکف تحت السرةاور اسی سے ملتے جلتے الفاظ سے ابوداود میں بھی ہے۔ جواب:محترم علی رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کا مرکزی راوی عبدالرحمن بن اسحق ہے، اس کی کنیت ابوشیبہ الواسطی ہے، یہ نعمان بن سعد کا شاگرد خاص ہے، وہ یہ روایت زیاد بن زید اور نعمان بن سعد سے نقل کرتا ہے۔ عبدالرحمن بن اسحق، امام احمد بن حنبل کی نظر میں : قال عبد الله: سألت أبی عن عبد الرحمن بن إسحاق الکوفی فقال ھذا يقال له أبوشيبة وھو الواسطي کان يروی عنه ابن إدريس وأبومعاوية وابن فضيل وھو الذی يحدث عن النعمان بن سعد ليس ھو بذاک فی الحديث (العلل:۲۵۶۰) ’’امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ِارجمند کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ماجد سے عبدالرحمن کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے فرمایا: یہ وہی ہے جسے ابوشیبہ واسطی کہا جاتا ہے، اس سے ابن ادریس، ابومعاویہ اور ابن فضیل روایت کرتے ہیں جبکہ یہ نعمان بن سعد سے روایت کرتا ہے… یہ حدیث میں قابل اعتبار نہیں ہے۔‘‘ قال أبوطالب سألت أحمد بن حنبل عن أبی شيبة الواسطي عبدالرحمن بن اسحٰق قال ليس بشيئ منکرالحديث (الجرح والتعدیل: ج۵/ص۳۱۳، میزان الاعتدال: ج۴/ص۲۶۰، تہذیب التہذیب:ج۶/ص۱۲۵) ’’ابوطالب کہتے ہیں کہ میں نے احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے ابوشیبہ الواسطی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: یہ ایسا بے قیمت راوی ہے جس کی روایات کو ناپسند کیا گیا ہے۔‘‘