کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 63
حجر عن أبيه قال رأيت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم واضعًا يمينه علی شماله فی الصلاة (مسنداحمد مطبوعہ دارالفکر، بیروت: ج۶/ص۴۷۳) 2. نا وکيع نا موسیٰ بن عمير العنبری عن علقمة بن وائل الحضرمي عن أبيه قال رأيت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم واضعا يمينه علی شماله فی الصلاة (سنن دارقطنی مطبوعہ نشرالسنۃ، ملتان: ج۱/ ص۲۸۶) اسی طرح امام بیہقی اور امام طبرانی موسیٰ بن عمیر سے ابونعیم کے واسطے سے یہی روایت ’تحت السرۃ‘ کی زیادتی کے بغیر ذکر کرتے ہیں ، ملاحظہ کیجئے: أبونعيم حدثنا موسیٰ بن عمير العنبري حدثنا علقمة بن وائل عن أبيه أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان إذا قام في الصلاة قبض علی شماله بيمينهٖ (المعجم الکبیر طبرانی مطبوعہ داراحیاء التراث العربی: ۲۲/۵۹، السنن الکبریٰ بیہقی مطبوعہ دارالفکر: ۲/۳۱۴) حنفی علما کا اپنے دلائل میں اس حدیث کو ذکر نہ کرنا:ابن ترکمانی حنفی الجوہر النقي میں اپنے مذہب کی تائید میں مصنف ابن ابی شیبہ سے ابومجلد تابعی کا اثر نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : قال ابن ابی شيبة فی مصنفه: ثنايزيد بن هارون قال أخبرنا الحجاج بن حسان قال سمعت أبا مجلد أو سألته قلت کيف أصنع قال يصنع باطن کف يمينه علی ظاهر کف شماله ويجعلهما تحت السرة اس اثر کو نقل کرنے کے بعد ابن ترکمانی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ضعیف حدیث اور دوسری ضعیف جو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نقل کرتے ہیں جبکہ زیر بحث روایت کو وہ نقل نہیں کرتے، ان کا اس روایت کو نقل نہ کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس وقت تک مصنف ابن ابی شیبہ کی یہ روایت علمی بددیانتی کی بھینٹ نہ چڑھی تھی۔ علامہ عینی حنفی کی تصانیف میں مصنف ابن ابی شیبہ کی متعدد روایات موجود ہیں ۔ موصوف نے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی دیگر تمام روایات ذکر کی ہیں جو کہ سب کی سب ضعیف ہیں مگر موصوف نے ابن ابی شیبہ کی زیر بحث روایت کو اپنے موقف کی تائید میں ذکر نہیں کیا، ان کا اس حدیث کو ذکر نہ کرنا کیا اس امر کی دلیل نہیں کہ اس وقت تک ہمارے کسی حنفی نے مصنف ابن ابی شیبہ کی اس حدیث پرہاتھ صاف نہ کیا تھا؟! علامہ ابن عبدالبر نے ’تمہید‘ میں مصنف ابن ابی شیبہ سے متعدد روایات وآثار نقل کئے ہیں خصوصا ً انہوں نے ابومجلد سے مروی اثر ابن ابی شیبہ کے حوالے سے نقل کیا ہے مگر موصوف نے