کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 62
دلیل نمبر۳ حدثنا وکيع عن موسیٰ بن عمير عن علقمة بن وائل بن حجر عن أبيه قال رأيت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وضع يمينه علی شماله فی الصلاة تحت السرة ’’وکیع از موسیٰ بن عمیر از علقمہ از وائل بن حجر سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت ِنماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر ناف کے نیچے باندھے ہوئے تھے۔‘‘ جواب:یہ روایت ہمارے بھائی کبھی مصنف ابن ابی شیبہ مطبوعہ ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیہ کراچی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں اور کبھی مطبوعہ طیب اکادمی، ملتان کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں اور کبھی محمد اکرم نصرپوری کے نسخہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں ۔ اوّل الذکر دونوں نسخوں میں ہمارے بھائیوں نے تارِ عنکبوت سے کمزور دلیل کو العروۃ الوثقیٰ ثابت کرنے کے لئے بدترین علمی خیانت کا ارتکاب کیا ہے۔ ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامی، کراچی نے شیخ محمد ہاشم السندی کی تالیف درھم العسرۃ فی وضع الیدین تحت السرۃ شائع کی ہے، اس کے آغاز میں چار صفحات قلمی تحریر کے عکسی شائع کئے ہیں ، ان میں فاضل محرر شیخ محمد اکرم نصرپوری کے نسخہ کے متعلق رقم طراز ہیں : ’’فی نسخة الشيخ محمد أکرم أن لفظة تحت السرة من تتمة الحديث کما هو الموجود الان فيها وأن اثر النخعي ساقط منه بتمامه مع لفظة تحت السرة‘‘ یعنی ’’شیخ محمد اکرم کے نسخہ میں ابھی تک حدیث کے آخر میں تحت السرۃ کے الفاظ ہیں اور اس میں ابراہیم نخعی کا اثر مکمل طور پر موجود نہیں ہے۔ ‘‘ فاضل محرر کی درج بالا تحریر اس حقیقت کا کھلا اعتراف ہے کہ شیخ محمد اکرم نصرپوری کا نسخہ مصدقہ نسخہ نہیں کیونکہ اس میں ابراہیم نخعی کے اثر کا ساقط ہونا اس نسخہ کے تحریر کندہ کی غفلت کی طرف واضح اشارہ کررہا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس قسم کے نسخہ کی منفرد عبارت کو مصدقہ نسخہ کے خلاف پیش کرنا سینہ زوری کے مترادف ہے۔ امام ابوبکر رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو اوّل تا آخر جس سند کے ساتھ نقل کیا، اسی سند سے روایت شدہ الفاظ درج ذیل کتب میں بھی موجود ہیں جبکہ ان میں سے کسی ایک میں بھی ’تحت السرۃ‘ کے الفاظ نہیں ، ملاحظہ کیجئے: 1. حدثنا وکيع حدثنا موسیٰ بن عمير العنبری عن علقمة بن وائل بن