کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 60
(التاریخ الصغیر:ص۱۳۹)… عمرو بن خالد يروی عن حبيب ابن ثابت متروک الحديث (کتاب الضعفاء والمتروکین) ’’عمرو بن خالد جو زید بن علی کے واسطہ سے اور اس سے اسرائیل روایت کرتا ہے (یہ راوی) منکر الحدیث ہے۔‘‘… ’’امام نسائی اسے متروک الحدیث قرار دیتے ہیں ۔‘‘ دلیل نمبر۲ عن أنس: من أخلاق النبوة وضع اليمين علی الشمال تحت السرة ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (نماز میں ) دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر ناف سے نیچے باندھنا انبیا کے اَخلاق (سنت) سے ہے۔‘‘ جواب:یہ روایت علمائے احناف زمانہ قدیم سے امام ابن حزم کے حوالے سے نقل کرتے چلے آرہے ہیں ۔مگر آج تک کسی عالم نے یہ روایت مع سند نقل نہیں کی اور نہ کوئی سراغ رساں اس روایت کو کتب ِاحادیث میں تاحال تلاش کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی روایت کو بار بار بطورِ دلیل پیش کرنا ہٹ دھرمی نہیں تو اور کیا ہے؟ یاد رہے کہ تحت السرۃ کی زیادتی کے بغیر یہ روایت درج ذیل طرق سے مروی ہے: 1. حدثنا أحمد بن طاهر بن حرملة بن يحيیٰ، ثنا جدي حرملة بن يحيیٰ، ثنا ابن وهب اخبرنی عمرو بن الحارث قال سمعت عطاء بن أبی رباح قال سمعت ابن عباس يقول سمعت نبی الله يقول إنّا معاشر الانبياء أمرنا بتعجيل فطرنا وتأخير سحورنا ووضع أيماننا علی شمائلنا فی الصلاة (المعجم الکبیر: ج۱۱/ص۱۵۹، الاوسط :ج۲/ص۵۲۶) ’’احمد بن طاہر از حرملہ بن یحییٰ از ابن وہب از عمرو بن حارث از عطا از ابن عباس سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی سنا کہ ہم انبیا کی جماعت کو افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرنے او رحالت ِنماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘ امام ابن حبان نے بھی یہی متن اسی سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔ (صحیح ابن حبان: ۵ /۶۷) 2. حدثنا العباس بن محمد المجاشعي الاصبهاني ثنا محمد بن أبی يعقوب الکرمانی ثنا سفيان بن عينية عن عمرو بن دينار عن طاؤس عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال إنا معاشر الانبياء أمرنا أن نعجل الأفطار وأن نؤخرالسحور وأن نضرب بأيماننا علی شمائلنا (المعجم الکبیر : ج۱۱/ص۶، الاوسط :ج۵ /ص۱۳۷)