کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 58
کہ زید یہ فرقہ اہل تشیع کے غالی فرقوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس فرقہ کے بارے میں بہت سی معلومات ’تاریخ فاطمین مصر‘ نامی کتاب میں دیکھی جاسکتی ہیں ۔ ظاہر ہے کہ جس کتاب کا مؤلف خبیث نظریات کا حامل ہو اور وہ روایت ِحدیث میں بری شہرت رکھتا ہو، اس کی تالیف کردہ کتاب کی استنادی حیثیت کیا ہوگی۔ دوسرا راوی، عمرو بن خالد واسطی: اس کتاب کا ایک اہم راوی ابوخالد عمرو بن خالد واسطی ہے۔ یہ وہ راوی ہے جو مسندعلی کی ہر روایت میں موجود ہے، زیر بحث روایت کا مرکزی کرداربھی یہی راوی ہے۔ یہ راوی تمام نامور محدثین کے نزدیک ناقابل اعتبار ہے۔ عمرو بن خالد ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں : 1. قال الأثرم عن أحمد: کذاب يروی عن زيد بن علي عن آباءه أحاديث موضوعة (تہذیب التہذیب: ۸/۲۴) یعنی ’’عمرو بن خالد کذاب ہے۔ وہ زید بن علی کے توسط سے ان کے آباؤ اجداد کی طرف من گھڑت روایات منسوب کرتا ہے۔‘‘ 2. قال أحمد بن محمد قال أبوعبد الله: عمرو بن خالد الواسطي کذاب قلت له الذی يروی عنه اسرائيل قال نعم الذی يروی حديث الزيدين ويروی عن زيد بن علی عن آباءهٖ أحاديث موضوعة(ضعفاء ازعقیلی:۱۲۷۴) ’’احمد بن محمد کہتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ عمرو بن خالد جھوٹا ہے۔ میں نے کہا وہی عمرو بن خالد جس سے اسرائیل روایت کرتا ہے، انہوں نے فرمایا: ہاں وہی جو زیدین اور زید بن علی کے توسط سے ان کے آباؤ اجداد کی طرف من گھڑت روایات منسوب کرتا ہے۔‘‘ 3. قال أبی: عمرو بن خالد هذا ليس بشيئ متروک الحديث (العلل:۳۳۰، کتاب الجرح والتعدیل: ج۶/ص۲۳۰، تہذیب الکمال: ۲۱/۴۳۵۷) ’’امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ِارجمند محترم عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والد محترم نے فرمایا کہ عمرو بن خالد ایک بے قیمت راوی ہے جس کی روایت کو محدثین نے ترک کررکھا ہے۔‘‘ روی أحمد بن ثابت عن أحمد بن حنبل قال: عمرو بن خالد الواسطی کذاب (میزان الاعتدال: ج۵/ ص۳۱۳، الکامل: ۱۲۸۹) ’’احمد بن ثابت احمد بن حنبل سے نقل کرتے ہیں کہ عمرو بن خالد واسطی کذاب راوی ہے۔‘‘ قال ابن حبان کذبه أحمد بن حنبل ويحيیٰ ابن معين (المجروحین ۲/۷۵)