کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 57
ہیں ، اس قسم کا ایک اشتہار میرے سامنے ہے۔ اس اشتہار کا عنوان ہے: ’’ہم سنی مسلمان نمازمیں ناف کے نیچے ہاتھ کیوں باندھتے ہیں ؟ ‘‘ یہ اشتہار چھ روایات پر مشتمل ہے۔ زیرنظر مضمون میں ان چھ روایات اور اس موضوع پر چند دیگر دلائل کی حقیقت کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ دلیل نمبر۱ (حدثنی) ’’زيد بن علي عن أبيه عن جدهٖ عن علي قال: ثلاث من أخلاق الانبياء صلاة الله وسلامه عليهم: تعجيل الإفطار وتأخير السحور ووضع الکف علی الکف تحت السرة‘‘ (مسند زید بن علی) ’’زید بن علی اپنے والد اور دادا کے واسطہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ تین چیزیں انبیاء علیہم السلام کے اخلاق کا حصہ رہی ہیں : (۱) افطاری (کا وقت ہوجانے کے بعد اس میں ) جلدی کرنا، (۲) سحری کو (اس کے آخری وقت تک) مؤخر کرنا اور (۳) حالت ِنماز میں ناف کے نیچے دونوں ہاتھ باندھنا۔‘‘ جواب:کتاب کے نام سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کتاب کے مؤلف محترم زیدبن علی رحمۃ اللہ علیہ یا ان کے کوئی شاگردِ رشید ہیں مگر درحقیقت ایسا نہیں ۔ اس کتاب کا مؤلف عبدالعزیز بن اسحق بن بقال ہے، یہ محترم زید بن علی کے قتل سے تقریباً ڈیڈھ صدی بعد پیداہو ئے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق زیدبن علی ۱۲۲ہجری میں قتل ہوئے جبکہ ابن سعد کا کہنا ہے کہ وہ صفر ۱۲۰ہجری میں قتل ہوئے۔ (تہذیب التہذیب: ج۳/ ص۳۶۲) مسندزید بن علی کے مؤلف کے بارے میں امام ذہبی رقم طراز ہیں : ’’عبد العزيز بن اسحٰق بن البقال کان فی حدود الستين وثلاث مائة قال ابن أبی الفوارس الحافظ: له مذهب خبيث ولم يکن فی الرواية بذاک، سمعت منه أحاديث فيها أحاديث ردية‘‘ (میزان الاعتدال: ۴/۳۵۸) ’’عبدالعزیز بن اسحق بن جعفر البقال تین سو ساٹھ (۳۶۰ہجری) کے قریب گزرا ہے۔ اس کے بارے میں امام ابن الفوارس فرماتے ہیں کہ یہ خبیث مسلک کا پیروکار تھا اور روایت ِحدیث میں اچھی شہرت کا حامل نہ تھا، میں نے ان سے جو احادیث سنی ہیں ان میں بیشتر احادیث مردود ہیں ۔ ‘‘ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس نے زیدیہ فرقے کے حق میں کتابیں تحریر کی ہیں ۔ واضح رہے