کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 56
تحقیق و تنقید حافظ ثناء اللہ ضیاء نمازمیں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا اَحناف کے دلائل پر تعاقب اور پیش کردہ روایات پر ایک ناقدانہ نظر لیل و نہار کے تغیر و تبدل نے نہ صرف آب و ہوا کو متاثر کیا بلکہ بنی آدم کو بھی بڑی حد تک متاثر کیا۔ وہ انسان جو کبھی زبان و بیان کے سحر سے متاثر ہوکر تقلید کی زنجیریں مذہبی فریضہ سمجھ کر زیب تن کرلینے کو عقیدت و احترام کی معراج یقین کرتا تھا، آج وہی انسان اپنے ہر سوال کا جواب دلائل و براہین کی روشنی میں حاصل کرنے کا خواہشمند نظر آتا ہے۔ عصر حاضر کے انسان کی اس ارتقائی سوچ نے تقلیدی ایوانوں میں کھلبلی مچا دی ہے، بایں سبب تقلیدی مذہب کے ناخدا اس امر پر مجبور ہوچکے ہیں جو ان کے لئے کسی طرح بھی روا نہ تھا یعنی اپنے امام کے قول و فعل کو کتاب و سنت کی روشنی میں صائب ثابت کریں ۔ اس ناروا فعل کو سرانجام دینے کے لئے ہمارے دوستوں نے اغیار کی خدمات مستعار لینے سے بھی گریز نہیں کیا۔ مسند زید بن علی کی من گھڑت روایات کو بطورِ حجت پیش کرنا اسی قسم کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ اسی طرح چند دیگر خود ساختہ روایات کے مجموعے اور بعض کتب ِاحادیث میں تحریف و اضافہ کرکے یہ بات باور کرائی جارہی ہے کہ اختلافی مسائل پر وہ بھی کتاب و سنت سے دلائل رکھتے ہیں ۔ حالانکہ کل تک ہمارے بھائی یہ راگ الاپتے رہے ہیں : ’’أما المقلد فمستنده فی تحصيل العلم بوجوب العمل بأحکام الشرعية قول مجتهده‘‘ (کشف المبہم مما في المسلم: ص۱۳) ’’ اُمورِ شرعیہ میں مقلد کے لئے امام کا قول ہی سند ہے۔‘‘ کتاب و سنت سے ناآشنا اپنے مسلک سے نابلد چند دوست مسلمہ حقیقتوں سے انحراف کرکے حقیقت کی سنہری کرنوں کو ایک بار پھر جہالت کے تاریک بادلوں میں چھپانے کے لئے سرگرمِ عمل ہیں ۔ وطن عزیز کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں مختلف ناموں سے کبھی چند سوالوں پرمشتمل اور کبھی چند ضعیف یا موضوع روایات پر مشتمل اشتہارات وقفے وقفے سے شائع کررہے