کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 55
عاشوراء کے روزے کے سوا کوئی عمل بسند صحیح ثابت نہیں ۔‘‘ (منہاج السنۃ: ۴/۱۱) مذکورہ مسئلہ کی مزید تفصیل اور من گھڑت روایات کی تحقیق کے لئے ملاحظہ ہو الموضوعات لابن جوزی (۲/۲۰۳)، اللآئی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعۃ (۲/۹۴) الموضوعات الکبریٰ (ص۳۴۱) اور مجموع الفتاویٰ (۲/۳۵۴) 5. یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ سانحۂ کربلا کے رنج و غم میں رافضی وغیرہ اس انتہا کو پہنچ گئے کہ نوحہ و ماتم سے دور جہالت کی ان قبیح رسومات کو زندہ کرنے لگے کہ جن سے اسلام نے سختی سے منع کیا ہے۔جبکہ ناصبی اور خارجی قسم کے لوگ رافضیوں کی عداوت میں سانحۂ کربلا پر خوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ایام میں ماکولات و مشروبات کا انتظام کرنے لگے۔ پھر ایصالِ ثواب اور سوگ کے نام پر یہ دونوں باتیں دیگر مسلمانوں میں بھی بڑی تیزی سے سرایت کرگئیں ۔ حالانکہ راہِ اعتدال یہی ہے کہ ان تمام بدعات و خرافات سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے واقعہ کربلا کو مسلمانوں کے لئے عظیم سانحہ اور حادثہ فاجعہ قرار دیا جائے۔اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور یزید کے سیاسی اختلافات اللہ کے سپرد کرکے دونوں کے بارے میں خاموشی کی راہ اختیار کی جائے۔ اس سلسلے میں ’ محدث‘ میں شائع شدہ درج ذیل مضامین ملاحظہ کریں یوم عاشوراء کی شرعی حیثیت شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ شمارہ۲۳۴ اپریل ۲۰۰۰ء محرم الحرام ، غلطی ہائے مضامین ! حافظ صلاح الدین یوسف شمارہ۲۳۴ اپریل ۲۰۰۰ء سانحۂ کربلا اور غزوہ قسطنطنیہ عبد الرحمن عزیز الہ آبادی شمارہ۲۲۴ مئی ۱۹۹۹ء سانحۂ کربلا کے بارے میں افراط وتفریط مولانا ارشاد الحق اثری شمارہ۲۲۷ اگست ۱۹۹۹ء محرم الحرام کی شرعی حیثیت پروفیسرسعید مجتبیٰ سعیدی شمارہ ۱۶۶ اگست ۱۹۸۸ء محرم الحرام کے فضائل اور یوم عاشورائ مولانا عبد السلام رحمانی رحمۃ اللہ علیہ شمارہ ۱۱۵ نومبر ۱۹۸۳ء محرم الحرام کی شرعی وتاریخی حیثیت شیخ الحدیث محمد کنگن پوری رحمۃ اللہ علیہ شمارہ ۱۴ مارچ ۱۹۷۲ء