کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 36
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’يصلون لکم فان أصابوا فلکم وإن أخطأوا فلکم وعليهم‘‘ (رقم ۶۹۴) ’’وہ تمہیں نماز پڑھائیں گے۔ اگر وہ درستگی کو پہنچے تو تمہاری نماز کا ثواب تمہارے لئے ہے (اور ائمہ کا ثواب ان کے لئے ہے) اور اگر انہوں نے غلطی کی تو تمہاری نماز کا ثواب تمہارے لئے ہے اور ان کی غلطی کا مداوا ان کے ذمہ ہے۔‘‘ امام بخاری نے اس پر یہ عنوا ن قائم کیا ہے: باب إذا لم يتم الإمام وأتم من خلفه ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اس حدیث میں اس آدمی کی تردید ہے جو یہ کہتا ہے کہ امام کی نماز فاسد ہونے سے مقتدی کی نما زبھی فاسد ہوجاتی ہے ۔‘‘ اور ’شرح السنۃ‘ میں امام بغوی فرماتے ہیں : ’’اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ جب کوئی امام بغیر وضو کے لوگوں کو نماز پڑھا دے تو مقتدیوں کی نماز درست ہے اورامام کو نماز لوٹانی پڑے گی۔ (فتح الباری:۲/۱۸۸) اور موطأ میں باب إعادۃ الجنب الصلاۃ میں بسند ِصحیح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل بھی اسی طرح بیان ہوا ہے۔ اور سنن بیہقی :(۲/۴۰۰ )میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ اور مصنف عبدالرزاق(۳۶۵۰) میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل بھی یہی بیان ہوا ہے ۔ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ نے جو موقف اختیار کیا ہے، وہ حنفیہ کے مسلک کے مطابق ہے۔ مصنف عبدالرزاق(۳۶۶۱)، دارقطنی (۱/۱۳۹) میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس طرح مروی ہے ،لیکن اس اثر میں راوی عمرو بن خالد واسطی متروک الحدیث ہے ۔امام احمد نے اس پر جھوٹا ہونے کا الزام لگایا ہے اور حبیب بن ابی ثابت مدلس ہے۔ اس نے اس روایت کو عنعنہ سے بیان کیا ہے۔ نیز واضح ہو کہ موصوفین مرحومین دونوں میرے عظیم اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں ۔ بالخصوص محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ سے ابتدائی مراحل سے لے کر سالہا سال تک استفادہ کا موقعہ میسر رہاہے۔ ٭ سوال: عمرمیں چھوٹے رشتے داروں مثلاً خالہ زاد، چچا زاد، سالیوں وغیرہ کو سر پر پیاردینا شرعی لحاظ سے کیسا ہے ؟ (عبدالستار بھٹی ،گوجرانوالہ) جواب:بڑے اور چھوٹے کے درمیان اظہارِ اُلفت اور شفقت ومحبت کی شریعت میں ترغیب موجود ہے ،جس کے اظہار کے لئے کوئی بھی صورت ہوسکتی ہے۔ تاہم غیر محرم کے سر پر ہاتھ پھیرنے سے احتراز کرنا چاہئے۔