کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 34
وقد ورد ما يدل علی عدم جواز تعليق التمائم فلا يقوم بقول عبد الله بن عمرو حجة ’’ایسی احادیث وارد ہیں جو تعویذات کے عدم جواز پر دلالت کرتی ہیں لہٰذا عبداللہ بن عمرو کا قول قابل حجت نہیں ہے۔‘‘ اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے قول حسن (غریب) میں بھی ضعف ِاسناد کی طرف اشارہ ہے۔ اس مسئلہ میں اگرچہ سلف کا اختلاف ہے ،تاہم ہمارے نزدیک راجح مسلک عدمِ جواز کا ہے،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بطورِ نص تعویذ لٹکانا ثابت نہیں ۔ ٭ سوال: ایسی جگہ جو مدرسہ کے لئے وقف ہو، کیا اس کی عمارت میں بچوں کی تعلیم کے علاوہ نمازِ پنجگانہ خصوصاً نماز جمعہ و عیدین کا ادا کرنا جائز ہے؟جبکہ اس میں مسجد کی خاص علامات مثلاً مینار، منبر اور محراب وغیرہ بھی نہیں ہیں ۔ (محمد فیاض کھوکھر، سیالکوٹ) جواب:اقامت ِجمعہ کے لئے مسجد کاوجود شرط نہیں ۔ چنانچہ فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں : ولا يشترط لصحة الجمعة إقامتها في البنيان ويجوز إقامتها فيما قاربه من الصحراء وبها قال أبوحنيفة یعنی ’’اقامت ِجمعہ کے لئے عمارت کا ہونا شرط نہیں ۔ اس کے قریب میدان میں بھی جائز ہے۔ امام رحمۃ اللہ علیہ ابوحنیفہ بھی اسی بات کے قائل ہیں ۔‘‘ اس کی دلیل یہ ہے کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے انصار کو جمعہ نقیع خضمات میں واقع ایک وادی ھزم النبیت میں پڑھا یا تھا۔ اوراسلئے بھی کہ عید پڑھنے کا مقام جنگل ہے۔ جمعہ بھی چونکہ ایک طرح کی عید ہے ، لہٰذا اسے بھی جنگل میں ادا کیا جاسکتا ہے۔ ( تفصیل کیلئے: المغنی ۳/۲۰۹) جب جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد کا وجود شرط نہیں تو کسی بھی دوسرے مقام پر جمعہ پڑھا جاسکتا ہے، خواہ وہ مدرسہ کی عمارت ہو یا کوئی دوسری جگہ ۔اس کے علاوہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول : جمعوا حيثما کنتم ’’جہاں کہیں بھی تم ہو جمعہ پڑھ لو۔‘‘ بھی اسی بات کا مؤید ہے۔ اور عید اصلاً باہر پڑھنی چاہئے بامر مجبوری یہاں پڑھنے کا بھی جواز ہے اور مینار و محراب کی قیود بلا فائدہ ہیں ، تاہم منبر کا وجود جمعہ میں حتیٰ المقدور سنت ہے، جبکہ عید کا خطبہ بلامنبر ہونا چاہئے۔ ٭ سوال: ایک خوبصورت مسجد جو سواسو سال پرانی ہے، رمضان المبارک میں زائد نمازیوں اور مُعتکفین حضرات کی وجہ سے تنگ پڑ جاتی ہے۔ کیا شرعی لحاظ سے یہ جائز ہوگا کہ اِسے گرا کر یا اِسی حالت میں لڑکیوں کے مدرسے میں تبدیل کردیا جائے اور کسی دوسری جگہ کشادہ اور بڑی مسجد تعمیر کردی جائے ۔نیز واضح رہے کہ ساتھ ہی مسجد کا ایک مکان بھی موجود ہے جسے