کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 30
’’قیامت کی گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔‘‘ 2 کنکریاں پھینکنے کا معجزہ: ﴿ وَمَا رَمَيْتَ إذْ رَمَيْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰه رَمٰی﴾ (الانفال:۱۷) ’’اور جب آپ نے پتھر پھینکے تھے تو آپ نے نہیں پھینکے بلکہ خدا نے پھینکے تھے۔‘‘ 3 بدر میں نزولِ فرشتگان کا معجزہ: ﴿ أنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰئِکَةِ مُرْدِفِيْنَ﴾ ’’میں آپ کو ہزار پیہم آنے والے فرشتوں سے مدد دوں گا۔‘‘ (الانفال:۹) 4 واقعہ معراج: ﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِهٖ لَيْلًا﴾ (الاسراء:۱) ’’پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندہ کو ایک ہی رات میں لے گیا‘‘ اور سب سے آخر لیکن سب سے ظاہر و باہر اور مسکت معجزہ خود قرآن حکیم کا زندہ معجزہ موجود ہے جس کا چیلنج چودہ سو سال سے لاجواب ہے۔ اور اب بھی اپنے مخالفین کو : ﴿ وَإنْ کُنْتُمْ فِیْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَأتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِثْلِهٖ وَادْعُوْا شُهَدَآءَ کُمْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ إنْ کُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ﴾ (البقرہ:۲۳) ’’ اگر تم کو اس چیز کے منزل من اللہ ہونے میں کوئی شبہ ہے جو ہم نے اپنے بندہ پراتاری ہے تو اس جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ اور اللہ کے سوا اپنے تمام مددگاروں کو اکٹھا کرلو،اگر تم سچے ہو۔‘‘ سنا کر چیلنج دے رہا ہے۔پادری صاحب کو اگر طاقت ہے، تو میدان میں آئیں اور بمصداق ع پدر اگر نتواند پسر تمام کند ڈاکٹر منگانا اور مارگولیتھ وغیرہ جس امر میں ناکام رہے ہیں ، ان کی ناکامی کی شرمساری اُتاریں ۔ اور قرآنِ حکیم کے اس چیلنج کو قبول کرکے ایک آیت اور فقط ایک آیت بنا کر دنیا کے سامنے پیش کریں ۔ نہیں تو انجیل کا ہی قرآن سے مقابلہ کرلیں ۔اور فی الحقیقت : آفتاب آمد دلیل آفتاب گر د لیلت بائید از ورودِمہتاب آنحضرت سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا وجودِ قدسی خود اس قدر زبردست معجزہ تھا کہ اس کے ہوتے ہوئے کسی اور معجزہ کی ضرورت ہی نہیں رہتی : روئے وآوازِ پیغمبر معجزا ست! ان کی زندگی کی ہر صنف، ان کی حیات کا ہر شعبہ اپنی اپنی حدود میں اس قدر کامل اور مکمل ہے کہ انسان کو بے اختیار یہ اقرار کرنا پڑتا ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر