کتاب: محدث شمارہ 268 - صفحہ 21
کو بین الاقوامی برادری اور اُمت ِمسلمہ کی نگاہ میں گرانے کا باعث بنے گا۔عالم اسلام پاکستان کو ایک باوقار ایٹمی قوت کی حامل اسلامی ریاست سمجھتاہے۔ وہ پاکستان سے بجا طور پر مثبت اور قائدانہ کردار کی توقع کرتا ہے۔آزمائش کی اس گھڑی میں اس مملکت ِخدادادکے وقار کو داؤ پر نہ لگائیں ۔ ملت ِاسلامیہ کے اَربوں افراد کے جذبات کو نظر انداز کرنے کے ہم بحیثیت ِقوم متحمل نہیں ہو سکتے۔ہمارا ماضی بھی اسلام سے وابستہ تھا، ہماری موجودہ شناخت بھی اسلام کے نام پر ہے اور مستقبل میں بھی ہمارا حوالہ صرف اور صرف ’اسلام‘ ہی ہوگا۔ ہم اپنے سیکولر اور لبرل ہونے کا لاکھ واویلاکریں ، ہمارے دشمن ہمیں صرف اور صرف مسلمان کی حیثیت سے ہی پہچانیں گے۔ ان کی نگاہ میں پاکستان کا ایٹم بم ہمیشہ ’اسلامی بم‘ ہی رہے گا۔ہمیں کسی خود فریبی کا شکار نہیں ہوناچاہیے۔ ہمیں اپنی شناخت کے لیے نئے بت تراشنے کا فائدہ نہیں ہوگا۔پاکستان ملت ِاسلامیہ کے ساتھ اَنمٹ رشتہ اُخوت میں منسلک ہے، یہی رشتہ ہمارے لیے سرمایۂ افتخار کل بھی تھا،آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا۔ان شاء اللہ ہادیٔ برحق امام الانبیاحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ اقدس سے نکلے ہوئے درج ذیل الفاظ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہونے چاہئیں : مثل المؤمنين في توادّهم وتراحمهم وتعاطفهم مثل الجسد، إذا اشتکی منه عضو تداعی له سائر الجسد بالسهر والحمی (مسلم ؛۲۵۸۶) ’’ مسلمانوں کی مثال باہمی مودّت ومرحمت اور محبت وہمدردی میں ایسی ہے جیسے ایک جسم واحد کی۔اگر اس کے ایک عضو میں کوئی شکایت پیدا ہوتی ہے تو سارا جسم اس کی تکلیف میں شریک ہو جاتا ہے۔ ‘‘ ٭٭ (ع ص)